امام شعرانی رحمہ اللہ لکھتے ہیں کہ حافظ ابن شاہین کی مسند فی الحدیث سولہ سو (1600) جلدوں پر مشتمل ہے!
اور لکھتے ہیں کہ انھوں نے جو قرآن کی تفسیر لکھی ہے وہ ایک ہزار (1000) جلدوں پر مشتمل ہے! اور اس کے علاوہ آپ کی تین سو تیس کتابیں ہیں!!!
(انظر: ارشاد الحیاری)
بیان کیا گیا ہے کہ شیخ عبدالغفار قوصی نے مذہب شافعی کے بیان میں ایک ہزار (1000) جلدیں تصنیف فرمائیں!
(ایضاً)
علامہ ابن جوزی رحمہ اللہ لکھتے ہیں کہ ابوالوفاء بن عقیل کی ایک کتاب آٹھ سو (800) جلدوں میں ہے اور آپ نے اسی (80) فنون پر کتابیں لکھی ہیں!
(علم اور علما کی اہمیت)
بیان کیا گیا ہے کہ شیخ ابو الحسن اشعری نے چھے سو (600) جلدوں کی ایک تفسیر لکھی ہے!
شیخ اکبر کی تفسیر سو (100)جلدوں میں ہے!
(ارشاد الحیاری)
امام ابن جریر رحمہ اللہ نے اپنے شاگردوں سے فرمایا تھا کہ میں اگر قرآن کی تفسیر لکھوں تو وہ تیس ہزار (30000) اوراق پر مشتمل ہوگی!
امام محمد رحمہ اللہ کی تالیفات ایک ہزار (1000) کے قریب ہیں!
امام ابن جریر رحمہ اللہ نے اپنی زندگی میں تین لاکھ اٹھاون ہزار (358000) اوراق لکھے!
علامہ باقلانی نے صرف معتزلہ کے رد میں ستر ہزار (70000) اوراق لکھے!
(علم اور علما کی اہمیت)
امام سیوطی رحمہ اللہ کی تصانیف کی تعداد پانچ سو (500) کے قریب ہے جن میں سے بہت سی کئی جلدوں پر مشتمل ہیں!
(ارشاد الحیاری)
امام غزالی رحمہ اللہ نے اٹھتر (78) کتابیں لکھیں جن میں سے صرف "یاقوت التاویل" چالیس (40) جلدوں میں ہے!
مشہور طبیب ابن سینا کی بھی کئی کتابیں ہیں جو کئی جلدوں پر مشتمل ہیں!
حافظ ابن حجر عسقلانی کی "فتح الباری" چودہ (14) جلدوں میں، "تھذیب التھذیب" بارہ (12) جلدوں میں اور "تغلیق التغلیق" پانچ (5) جلدوں میں ہے!
امام احمد رضا خان رحمہ اللہ کی تصانیف 1000 سے زیادہ ہیں!
(علم اور علما کی اہمیت)
اللہ تعالیٰ ان بزرگوں کے صدقے ہمیں بھی لکھنے کی صلاحیت عطا فرمائے- آمین-
عبد مصطفی
Post a Comment
Leave Your Precious Comment Here