علما انبیا کے وارث ہیں

قرآن و احادیث میں متعدد مقامات پر علماے حق کی عظمت و اہمیت کو بیان کیا گیا ہے- کہیں علما کی تعظیم کو اللہ و رسول کی تعظیم قرار دیا گیا ہے تو کہیں علما کا ذکر فرشتوں کے ساتھ کیا گیا ہے! علما کی شان و شوکت کا کیا کہنا کہ خود آمنہ کے لال، رسول بے مثال، نبی کریم ﷺ نے انھیں اپنا اور انبیاے کرام کا وارث بنایا ہے-

حدیث پاک میں ارشادِ نبوی ہے:

ان العلماء ورثۃ الانبیاء
ترجمہ: بے شک علما انبیا کے وارث ہیں-
(ملتقطاً: سنن ابی داؤد، ج2، کتاب العلم، ح3641-
و ابن ماجہ، ج1، ح223)

اس روایت کو پڑھ کر بعض لوگوں کو شبہ ہو سکتا ہے کہ یہاں علما سے کون مراد ہیں؟ کیا اس سے صرف اولیاے دین مراد ہیں یا ہر عالم دین؟ اس ضمن میں ہم فتاوی رضویہ سے ایک اقتباس پیش کرتے ہیں؛ ملاحظہ فرمائیں:

امام اہل سنت، اعلی حضرت رحمہ اللہ سے دو لوگوں کے متعلق سوال ہوا جن میں سے زید کا کہنا ہے کہ "علما انبیا کے وارث ہیں" میں علماے شریعت و طریقت دونوں داخل ہیں اور جو شریعت و طریقت کا جامع ہے وہ وراثت کے عظیم مرتبے پر فائز ہے جب کہ (دوسرے شخص) عمرہ کا بیان ہے کہ شریعت تو بس نام ہے چند فرائض و واجبات و سنن و مستحبات و چند مسائل حلال و حرام کا اور طریقت نام ہے وصول الی اللہ (اللہ کا قرب حاصل کرنے) کا اور اس میں حقیقت نماز وغیرہ منکشف ہوتی ہے- طریقت بحر ناپیدا کنار (بنا کنارے کا سمندر) ہے اور دریاے ذخار (موجیں مارتا ہوا دریا) ہے اور وہ اس دریا کے مقابلے میں ایک قطرہ ہے- وراثت انبیا کا یہی وصول الی اللہ مقصود و منشا اور یہی شان رسالت و نبوت کا تقاضا ہے، اسی کے لیے وہ مبعوث ہوئے- ظاہری علما کسی طرح اس وراثت کے قابل نہیں اور نہ وہ علماے ربانی ہیں.... الخ

اعلی حضرت رحمہ اللہ نے فرمایا کہ زید کا قول حق و صحیح اور عمرہ کا زعمِ باطل و قبیح و الحاد صریح ہے-
(عمرہ کے بیان کا رد کرتے ہوئے مزید لکھتے ہیں کہ) شریعت صرف چند احکام کا ہی نام نہیں بلکہ تمام احکام جسم و جان و روح و قلب و جملہ علوم الہیہ و معارف نامتناہیہ کو جامع ہے جن میں سے ایک ایک ٹکڑے کا نام طریقت و معرفت ہے- (مزید لکھتے ہیں کہ) طریقت میں جو کچھ منکشف ہوتا ہے وہ شریعت ہی کے اتباع کا صدقہ ہے-
حضور اقدس ﷺ نے عمر بھر جس راستے کی طرف بلایا تو اس کا خادم، اس کا حامی اور اس کا عالم کیوں کر ان کا وارث نہ ہوگا؟ ہم پوچھتے ہیں اگر بالفرض شریعت صرف چند احکام ہی کے علم کا نام ہو تو یہ علم رسول اللہ ﷺ سے ہے یا کسی اور سے؟ اسلام کا دعوی کرنے والا ضرور کہے گا کہ یہ علم حضور ہی سے ہے، پھر اس کا عالم حضور ﷺ کا وارث نہ ہوا تو کس کا ہوگا؟ علم ان کا ترکہ ہے پھر اسے پانے والا اس ان کا وارث نہ ہو اس کے کیا معنی؟
اگر یہ کہے کہ علم تو ضرور ان کا ہے مگر دوسرا حصہ یعنی علم باطن اس نے نہ پایا لہذا وارث نہ ٹھہرا تو اے جاہل! کیا وارث کے لیے یہ ضروری ہے کہ مورث کا کل مال پائے؟ یوں تو عالَم میں کوئی صدیق ان کا وارث نہ ٹھہرے گا اور ارشاد اقدس "علما انبیا کے وارث ہیں" غلط بن کر محال ہو جائے گا کہ ان کا کل علم تو کسی کو مل ہی نہیں سکتا-

(ملتقطاً و ملخصاً: مقال العرفاء باعزاز شرع و علماء- یہ رسالہ فتاوی رضویہ کی 26 ویں جلد میں موجود ہے)

مذکورہ اقتباس سے کے مطالعے سے یہ خلجان دور ہو جانا چاہیے کہ انبیا کے وارث کون سے علما ہیں-

عبد مصطفی

Post a Comment

Leave Your Precious Comment Here

Previous Post Next Post