جنگ احد میں جب کافروں کی طرف سے ابن سباع میدان میں آیا تو حضرت سیدنا امیر حمزہ رضی اللہ تعالی عنہ نے اس کو یہ کَہ کر للکارا:
یا ابن مقطعۃ البظور اتحاد اللہ و رسولہ ثم شد علیہ فکان کامس الذاھب
ترجمہ: (حضرت امیر حمزہ رضی اللہ تعالی عنہ نے فرمایا) او عورتوں کے ختنے کرنے والی کے لڑکے! تو اللہ تعالی اور اس کے رسول ﷺ سے دشمنی کرتا ہے؟
یہ کَہ کر آپ نے اس پر سخت حملہ کر دیا اور اس کو واصل جہنم کر دیا-
(1) صحیح بخاری، کتاب المغازی، باب قتل حمزہ
(2) مسند احمد بن حنبل، ج3، ص501
(3) صحیح ابن حبان، ج6، ص300
(4) دلائل النبوۃ للبیہقی، ج3، ص242
(5) صفۃ الصفوۃ، ج1، ص373
(6) المنتظم، باب غزوۂ احد
(7) جامع الاصول، ج8، ص248
(8) عمدۃ القاری، ج17، ص211
(9) ذخائر العقبی، ج1، ص177
(10) البدایہ والنھایہ، ج4، ص19
(11) السیرۃ النبویۃ لابن کثیر، ج3، ص38
(12) تاریخ الاسلام للذہبی، ج1، ص208
(13) سیر اعلام النبلاء، ج1، ص178
(14) جامع الاحادیث للسیوطی، ح41303
(15) سبل الہدی والرشاد، باب غزوۂ احد
(ملخصاً: لمعات مصطفی ﷺ، ص123، 124)
عبد مصطفی
Post a Comment
Leave Your Precious Comment Here