جب ہم جھوٹے مقررین اور ایسے نام نہاد علما کا رد کرتے ہیں جنھوں نے اپنے افعال سے دین کو نقصان پہنچایا ہے اور علما کی جماعت کو بدنام کیا ہے تو کچھ لوگ جن کو شاید اپنی دکان کی فکر ہے، ہم سے کہتے ہیں کہ یہ علما کی توہین ہے اور تم علماے کرام کے گستاخ ہو.........!
یہ کوئی نئی بات نہیں ہے بلکہ علماے متقدمین کے ساتھ بھی ایسا ہوا ہے کہ انھیں اِن دو نمبروں کا رد کرنے کی وجہ سے برا بھلا کہا گیا اور تکلیفیں دی گئیں، چناں چہ:
مشہور تابعی، امام شعبی علیہ الرحمہ نے جب ایک مقرر سے بھرے مجمعے میں فرمایا کہ "اللہ سے ڈر اور جھوٹی روایت بیان مت کر" تو اس مقرر نے امام شعبی سے کہا کہ اے بد کردار تو میرا رد کرتا ہے اور پھر جوتا اٹھا کر امام شعبی کو مارنے لگا پھر پورا مجمع امام شعبی پر ٹوٹ پڑا!
(تحذير الخواص من اکاذیب القصاص، امام جلال الدین سیوطی، ص203، 204-
و القصاص والمذكرين، علامہ ابن جوزی، ص302، 303-
و الاسرار المرفوعة فی الاخبار الموضوعة المعروف بالموضوعات الکبری، ملا علی قاری، ص85، 86-
و موضوعات کبیر، مترجم، ملا علی قاری، ص64، 65)
اگر آج ایسوں کا رد کرنے پر ہمیں برا بھلا کہا جاتا ہے تو یہ کوئی نئی بات نہیں ہے-
عبد مصطفی
Post a Comment
Leave Your Precious Comment Here