کیا آپ بھی جواب دیتے ہیں؟

حضرت سیدنا ابو حفص نیشاپوری علیہ الرحمہ خراسان میں حضرت جنید بغدادی علیہ الرحمہ جیسے مقام کے حامل تھے- آپ فرماتے ہیں کہ عالم وہ ہوتا ہے جس سے کوئی دینی مسئلہ پوچھا جائے تو وہ غمزدہ ہو جائے یہاں تک کہ اگر اسے زخمی کیا جائے تو (صحیح جواب دینے کے) خوف کے باعث اس کے جسم سے خون نہ نکلے اور اسے یہ ڈر لاحق ہو کہ دنیا میں پوچھے گئے اس سوال کے متعلق آخرت میں اس سے پوچھا جائے گا- نیز وہ اس بات سے بھی خوف زدہ ہو کہ وہ سوال کا جواب دینے سے نہیں بچ سکتا کیوں کہ علماے کرام کے فقدان کی وجہ سے اب اس پر جواب دینا فرض ہو چکا ہے، یہی وجہ ہے کہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہ دس میں سے صرف ایک سوال کا جواب دیتے اور فرمایا کرتے کہ تم ہمیں جہنم کا پل بنا کر اس پر سے یہ کہتے ہوئے گزرنا چاہتے ہو کہ ابن عمر نے ہمیں ایسا ایسا فتوی دیا تھا-

(اتحاف السادۃ المتقین، کتاب العلم، ج1، ص651، 653 بہ حوالہ قوت القلوب اردو، ج1، فصل31، ص741)

اس سے صرف علما ہی کو نہیں بلکہ ان مبلغین، مقررین اور لوگوں کو بھی عبرت حاصل کرنی چاہیے جن سے عام لوگ شرعی مسائل پوچھتے ہیں- جواب دینے سے پہلے سوچ سمجھ لیں کیوں کہ آخرت میں اس کے متعلق آپ سے بھی سوال کیا جائے گا- اگر معلوم ہو تو ہی کچھ بتائیں ورنہ کھلے الفاظ میں کَہ دیں کہ مجھے اس کا علم نہیں- اگر آپ نے کسی کو غلط مسئلہ بتا دیا تو صرف اسی کا نہیں بلکہ وہ جتنے لوگوں کو بتائے گا، سب کے اس پر عمل کرنے کا وبال آپ کے سر آئے گا! 

عبد مصطفی

Post a Comment

Leave Your Precious Comment Here

Previous Post Next Post