پیار کرنے والوں کا نکاح

ویسے تو لڑکوں اور لڑکیوں کو پیار، محبت اور عشق کے نام سے بھی دور رہنا چاہیے لیکن اگر کوئی اس بیماری میں مبتلا ہو جائے تو عشق کا اظہار کرنے، تحفے دینے، باتیں اور ملاقاتیں کرنے کے بجائے نکاح کی کوشش کرنی چاہیے- 

حضور اکرم ﷺ کا ارشاد ہے:

لم یر للمتحابین مثل التزوج
دو محبت کرنے والوں کا ہمیں نکاح سے بہتر کوئی حل نظر نہیں آتا-

اب چوں کہ لڑکے اور لڑکیوں کو اسکولوں، کالجوں اور یونیورسٹیوں میں ساتھ پڑھایا جاتا ہے تو اس بلا میں پڑنا لازمی ہے- اب تو لوگ اتنے آگے نکل چکے ہیں کہ لڑکیوں کو بے پردہ پڑھنے کے لیے بھیجنا غلط ہی نہیں سمجھتے!
لڑکوں کو گاڑی اور سمارٹ فون کے ساتھ جیب خرچ (پاکٹ منی) دے کر ماں باپ اپنے آپ کو اچھے سے اچھا سمجھتے ہیں- ایسے حالات میں کبھی بھی آپ کو اپنے بیٹے کی "گرل فرینڈ" اور اپنی بیٹی کے "بوائے فرینڈ" کی زیارت کا شرف حاصل ہو سکتا ہے! 

اگر کوئی شرعی وجہ نہ ہو تو بہتری اسی میں ہے کہ فتنے کو روکنے کے لیے ان کا نکاح کر دیا جائے- اگر کسی وجہ سے نکاح نہ ہو سکے تو اولاد کو بھی چاہیے کہ جلد بازی میں کوئی قدم نہ اٹھائیں بلکہ صبر سے کام لیں- 

عبد مصطفی

Post a Comment

Leave Your Precious Comment Here

Previous Post Next Post