علامہ ابن جوزی لکھتے ہیں کہ بصرہ میں ایک شخص قریب المرگ (موت کے قریب) تھا- ایک شخص آیا اور مرنے والے سے کہنے لگا:
اے فلاں! اس طرح کہو "لَاۤ اِلٰهَ اِلَّا اللّٰهُ" اور اگر چاہو تو یوں کہو "لَاۤ اِلٰهَ اِلَّا اللّٰهَ" (یعنی لفظ اللہ کو زبر کے ساتھ پڑھو) البتہ پہلی صورت (یعنی لفظ اللہ کو پیش کے ساتھ) پڑھنا امام سیبُویہ کے نزدیک زیادہ اچھا ہے- یہ سن کر ابو العیناء نے کہا کہ یہ کنجری کی اولاد نزع کی حالت میں، مرنے والے پر نحویوں کے قول پیش کر رہا ہے-
(ملخصاً: اخبار الحمقى والمغفلين، مترجم، ص192، 193)
ہر کام کے لیے ایک صحیح وقت ہوتا ہے اور مناسب جگہ بھی- اگر آپ کے پاس علم ہے تو اسے ایسی جگہ بیان کریں جہاں اس کی ضرورت ہو- اگر آپ بھی مذکورہ شخص کی طرح مرنے والے کے سامنے عربی گرامر کے قواعد بیان کریں گے یا نا اہل لوگوں کے سامنے علم جھاڑیں گے تو آپ کو "اہل علم" میں نہیں بلکہ "کنجری کی اولاد" میں شمار کیا جائے گا-
عبد مصطفی
Post a Comment
Leave Your Precious Comment Here