اب کیا دیکھوں جب تو سامنے ہے

حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنھا فرماتی ہیں:

میں چرخہ کات رہی تھی اور حضور اکرم ﷺ میرے سامنے بیٹھے ہوئے اپنے جوتے کو پیوند لگا رہے تھے- آپ ﷺ کی پیشانی مبارک پر پسینے کے قطرے تھے جن سے نور کی شعائیں نکل رہی تھیں- اس حسین منظر نے مجھے چرخہ کاتنے سے روک دیا، بس میں آپ کو دیکھ رہی تھی؛ آپ ﷺ نے فرمایا: تجھے کیا ہوا؟ 

میں نے عرض کی: آپ کی پیشانی مبارک پر پسینے کے قطرے ہیں جو نور کے ستارے معلوم ہوتے ہیں-
اگر (عرب کا مشہور شاعر) ابو کبیر آپ کو اس حالت میں دیکھ لیتا تو یقین کر لیتا کہ اس کے شعر کا مصداق آپ ہی ہیں کہ:

واذا نظرت الی اسرۃ وجهه
برقت بروق العارض المتهلل

یعنی جب میں اس کے روے مبارک کو دیکھتا ہوں تو اس کے رخساروں کی چمک مثل ہلال نظر آتی ہے-

(ابن عساکر، ابو نعیم، دیلمی، خطیب، زرقانی علی المواھب، ذکر جمیل بہ حوالہ کمال و جمال حبیب، ص180)

عبد مصطفی

Post a Comment

Leave Your Precious Comment Here

Previous Post Next Post