اکثر ممالک (Countries) میں عورتوں کی شرح پیدائش (Birth Rate) مردوں سے زیادہ ہے۔ اس کے علاوہ جنگوں (Wars) میں ہزاروں لاکھوں مرد ہلاک ہو جاتے ہیں اور اس طرح عورتوں کی تعداد میں مزید اضافہ ہو جاتا ہے۔ اگر ہر مرد صرف ایک عورت سے نکاح کرے تو باقی عورتیں کہاں جائیں گی؟ اُن کی زندگیوں کا کیا ہوگا؟
کسی اعداد و شمار (Statistics) کو دیکھ کر اگر آپ کو ایسا لگتا ہے کہ عورتوں اور مردوں کی تعداد میں زیادہ فرق نہیں ہے تو بخاری شریف کی اس حدیث پر بھی غور کریں جس میں قرب قیامت کے متعلق بیان ہوا ہے کہ مرد کم ہوں گے اور عورتیں زیادہ، یہاں تک کہ ایک مرد کی سرپرستی میں پچاس (50) عورتیں ہوں گی! (بخاری:81)
یہ مان لیتے ہیں کہ ابھی ایک مرد کی سرپرستی میں پچاس عورتیں نہیں ہیں لیکن جتنی بھی ہیں، اُن سے نکاح کون کرے گا؟
ہمارے معاشرے میں دوسری شادی کا نام لینا بھی حرام ہو چکا ہے تو سوال پھر اپنی جگہ پر ہے کہ باقی عورتیں کہاں جائیں گی؟
اب یا تو انھیں ساری زندگی گھر میں بیٹھنا ہوگا جو فطرت کے خلاف اور ظلم ہے یا پھر کسی کے خاوند کے ساتھ ناجائز تعلقات قائم کرنے ہوں گے جس سے اپنی دنیا و آخرت تو برباد ہوگی ہی ساتھ میں اس خاوند کی بیوی اور بچوں کی زندگی پر بھی اثرات مرتب ہوں گے۔
اس کا ایک ہی حل ہے کہ چار شادیوں کا رواج عام کیا جائے اور جو لوگ چار بیویوں میں انصاف کر سکتے ہیں وہ ضرور چار شادیاں کریں۔
عبد مصطفی
Post a Comment
Leave Your Precious Comment Here