اہل حدیث کا کھوکھلا دعوی

بھولی بھالی سنی عوام کو جان لینا چاہیے کہ یہ نام کے اہل حدیث جو دعوے کرتے ہیں ان میں یہ بالکل جھوٹے ہیں۔ ان کا دعویٰ ہے کہ یہ قرآن و سنت پر عمل کرتے ہیں لیکن کسی امام کی تقلید نہیں کرتے۔ بنا کسی امام کی تقلید کے خود سے قرآن و حدیث سے مسائل نکالنا ہر کسی کے بس کی بات نہیں ہے۔ یہ کام بس ایک مجتہد کر سکتا ہے اور یہ لوگ ہرگز مجتہد نہیں۔ یہاں بس وہ کہنا کافی ہوگا جو علامہ مفتی احمد یار خان نعیمی رحمہ اللہ تعالی نے لکھا ہے، آپ لکھتے ہیں:

یہاں ہم اتنا کہنا چاہیں گے کہ امام رازی، امام غزالی وغیرہ امام ترمذی و امام ابو داؤد وغیرہ حضور غوث پاک، حضرت بایزید بسطامی، شاہ بہاءالحق نقشبند اسلام میں ایسے پایہ کے علما گزرے ہیں کہ اہل اسلام ان پر جس قدر فخر کریں کم ہے مگر ان حضرات میں سے کوئی صاحب بھی مجتہد نہ ہوئے بلکہ سب مقلد ہی ہوئے خواہ امام شافعی کے مقلد ہوں یا امام ابو حنیفہ کے؛ موجودہ زمانے میں کون ہے جو ان کی طرح قابلیت رکھتا ہو؟ جب ان کا علم مجتہد بننے کے لیے کافی نہ ہوا تو جن بے چاروں کو ابھی حدیث کی کتابوں کے نام لینا بھی نہ آتے ہوں وہ کس شمار میں ہیں۔

ایک صاحب نے اجتہاد کا دعویٰ کیا، میں نے ان سے صرف اتنا پوچھا کے سورۂ تکاثر سے کس قدر مسائل آپ نکال سکتے ہیں اور اس میں حقیقت، مجاز، صریح و کنایہ، ظاہر، نص کتنے ہیں؟ ان بیچارے نے ان چیزوں کے نام بھی نہ سنے تھے۔ (جاء الحق)

اس دور میں اپنا ایمان بچانا بہت مشکل ہو چکا ہے لہذا بہت خبردار رہنے کی ضرورت ہے۔ وہابی، غیر مقلد، دیوبندی، تبلیغی وغیرہ سے دور رہیں اور اہل سنت و جماعت کا دامن مضبوطی سے تھام کر رکھیں۔

عبد مصطفی

1 Comments

Leave Your Precious Comment Here

Post a Comment

Leave Your Precious Comment Here

Previous Post Next Post