قیامت کے متعلق حدیثیں اور غلط تشریحات

غیب جاننے والے، ہمارے پیارے نبی علیہ السلام نے قیامت کے تعلق سے جو خبریں دی ہیں ان کا صحیح مطلب سمجھنا بہت ضروری ہے۔ یہ طریقہ درست نہیں کہ ہم کسی بھی حدیث کو اٹھا کر کسی بھی واقعے کے ساتھ جوڑ دیں۔ آج کل بعض لوگوں کا یہ طریقہ ہے کہ کسی بھی روایت کو لے کر کسی حادثے پر پیش کر دیتے ہیں اور کہتے ہیں کہ اس روایت میں اس حادثے کا ذکر موجود ہے حالانکہ اگر اس کی شرح دیکھی جائے جو معتبر شارحین نے بیان کی ہیں تو وہ بالکل الگ نظر آتی ہے۔

حدیث کے ظاہری الفاظ کو ہی بنیاد بنا کر کلام کرنا صحیح نہیں ہے۔ ظاہری الفاظ کو دیکھ کر ایسا لگتا تو ہے کہ یہ فلاں واقعے یا حادثے کے بیان پر ہے لیکن حقیقت میں دور دور تک دونوں کا آپس میں کوئی تعلق نہیں ہوتا۔ مثال کے طور پر بہت سی احادیث ایسی ہیں جن میں قرب قیامت پیش آنے والے واقعات اور علامات کا ذکر ہے لیکن ان کا ایک وقت ہے اور وہ وقت ابھی نہیں آیا ہے۔ جب ہم کئی احادیث اور ان کی شروحات پر نظر کریں گے تو معلوم ہوگا کہ وہ زمانہ ابھی بہت دور ہے لیکن بعض لوگ اس طرح بیان کر رہے ہوتے ہیں گویا آج کل جو کچھ ہو رہا ہے وہی احادیث کے اصل مصداق ہیں۔

قیامت کی علامتیں جن حدیثوں میں بھی آئی ہیں ان کی شرح بیان کرنے میں احتیاط ضروری ہے اور کسی ایک واقعے یا حادثے پر اسے چسپاں کر دینا بڑی غلطی ہے۔ کچھ غیر محتاط لوگوں کے ایسے ایسے بیانات آ رہے ہیں جنھیں سن کر لگتا ہے کہ اسی مہینے امام مہدی ظاہر ہو جائیں گے...!

عبد مصطفی
محمد صابر قادری
٢ نومبر، ٢٠٢٣

Post a Comment

Leave Your Precious Comment Here

Previous Post Next Post