آپ اپنے مقصد میں کس قدر سنجیدہ ہیں؟

پہلی بات تو یہ ہے کہ ہمارے نوجوانوں کے پاس کوئی اچھا مقصد نہیں ہے اور پھر نوجوان ہی کیا، جو علما ہیں ان میں بھی اکثریت ایسوں کی ہے کہ وہ اپنی زندگی میں کوئی بڑا مقصد نہیں رکھتے اور اب بات کی جائے ان کی کہ جن کے پاس واقعی کوئی مقصد ہے یا وہ اپنے مقاصد کو بیان کرتے ہیں تو ان میں بھی ایسے لوگ ہیں جو قربانیاں نہیں دینا چاہتے یعنی مقصد تو ہے لیکن اس کو لے کر سنجیدہ نظر نہیں آتے۔

کوئی دعویٰ کرتا ہے یا بڑی بڑی باتیں کرتا ہے لیکن اس سے دنیا نہیں چھوڑی جاتی۔ ایسے لوگوں کو دیکھا جاتا ہے کہ شادی بیاہ میں شریک ہونا، گھومنا پھرنا اور ہنسی مذاق کرتے پھرنا اور فضولیات یا غیر ضروری چیزوں میں سارا کا سارا یا کافی زیادہ وقت لگا دینا بالکل افسوس کا باعث نہیں ہوتا جس سے یہ تو طے ہو جاتا ہے کہ یہ لوگ اپنے مقصد کو لے کر کتنے سنجیدہ ہیں۔

ایسے لوگوں کی کثرت ہوگی اور خواص میں بھی دیکھنے کو ملے گی تو پھر قوم کے لیے کچھ بڑا یا تعمیری یا انقلابی کام بھلا کیسے ہو سکتا ہے؟ حال تو یہ ہے کہ جو کام کرنے والے ہیں اور اپنے مقاصد کو لے کر واقعی سنجیدہ ہیں اور اس کے لیے وہ لوگوں کی بھیڑ بھاڑ اور روایتی میل جول سے دور ہوئے ہیں تو انھیں برا بھلا کہا جاتا ہے اور یہ تاثر دیا جاتا ہے کہ وہ صحیح نہیں، صحیح وہ ہے جو وقت کو غیر ضروری یا ترجیحات کے خلاف کاموں میں صرف کر رہے ہیں۔

اگر اس طرح گھوم پھر کر، رشتہ داریاں نبھا کر، کھانے پینے کو ہی اہم سمجھ کر اور بنا قربانیاں پیش کیے بڑے کام ہو جایا کرتے تو پھر بات ہی کیا تھی، ہر بندہ کچھ بڑا کر دکھاتا۔ آج کا سچ یہ ہے کہ جو واقعی اپنے مقصد کو لے کر دنیا کی الٹی دوڑ سے الگ چل رہے ہیں وہ اس بھری دنیا میں بھی اکیلے جینے کا تجربہ حاصل کر رہے ہیں۔ اللہ تعالیٰ ایسے لوگوں کو ہمت دے اور ہمارے اکابرین کی قبروں پر رحمتیں برکتیں خوب خوب نازل فرمائے کہ جنھوں نے اپنا سب کچھ قربان کر کے ہمیں راہ دکھائی۔ اللہ تعالیٰ انھیں اس کا بدلہ اپنی شان کے لائق عطا فرمائے۔

عبد مصطفی
محمد صابر قادری
26 دسمبر، 2023

Post a Comment

Leave Your Precious Comment Here

Previous Post Next Post