امام اہل سنت، اعلی حضرت رحمہ اللہ زیادہ وعظ نہ فرمایا کرتے- آپ کا معمول تھا کہ سال میں تین وعظ مستقلاً فرمایا کرتے تھے-
ہر کسی کی تقریر نہیں سنتے تھے:
حضرت علامہ مفتی امجد علی اعظمی علیہ الرحمہ فرماتے ہیں کہ اعلی حضرت کی عادت تھی کہ دو تین آدمیوں کے علاوہ کسی کی تقریر نہیں سنتے تھے؛ ان دو تین آدمیوں میں ایک میں بھی تھا- اعلی حضرت یہ ارشاد فرمایا کرتے تھے کہ "عموماً مقررین اور واعظین میں افراط و تفریط ہوتی ہے، احادیث کے بیان کرنے میں بہت سی باتیں اپنی طرف سے ملا دیا کرتے ہیں اور ان کو حدیث قرار دیا کرتے ہیں جو یقیناً حدیث نہیں ہیں- الفاظ حدیث کی تفسیر و تشریح اور اس میں بیان نکات امر آخر ہے اور یہ جائز ہے مگر نفس حدیث میں اضافہ اور جس شے کو حضور اکرم ﷺ نے نہ فرمایا ہو اس کو حضور ﷺ کی طرف نسبت کرنا یقیناً وضع حدیث ہے جس پر سخت وعید وارد ہے لہذا میں ایسی مجالس میں شرکت پسند نہیں کرتا جہاں اس قسم کی خلاف شرع بات ہو"
(ملخصاً: حیات اعلی حضرت و تذکرۂ اعلی حضرت)
عبد مصطفی
Post a Comment
Leave Your Precious Comment Here