لاکھ گنہگار ہے لیکن میرے صحابہ کا گستاخ تو نہیں

امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ کے پڑوس میں ایک فاسق و فاجر شخص رہتا تھا- ایک دن اس نے امام احمد بن حنبل کو سلام کیا تو آپ نے صحیح سے جواب نہ دیا اور ناخوشی کا اظہار کیا-
اس شخص نے کہا: اے ابو عبداللہ! آپ مجھ سے ناخوش کیوں ہیں؟ آپ کو میرے (گناہوں کے) بارے میں جو کچھ معلوم ہے، ایک خواب دیکھنے کے بعد میں اس سے توبہ کر چکا ہوں-
امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ نے فرمایا: تم نے کیا خواب دیکھا؟
اس شخص نے کہا کہ مجھے خواب میں جان جہاں، سرور کون و مکاں ﷺ کی اس طرح زیارت ہوئی کہ آپ ﷺ زمین کے ایک بلند حصے پر تشریف فرما ہیں اور بہت سے لوگ نیچے بیٹھے ہوئے ہیں، ان میں سے ایک ایک شخص اٹھ کر آپ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوتا اور عرض کرتا کہ حضور! میرے لیے دعا فرمائیں، آپ ﷺ ہر ایک کے لیے دعا فرماتے- وہاں موجود تمام لوگوں نے دعا کروائی، صرف میں باقی رہ گیا؛ میں نے کھڑے ہونے کا ارادہ کیا لیکن اپنے برے اعمال کی بنا پر شرما گیا اور مجھے اٹھنے کی ہمت نہ ہوئی-
رحمت عالم ﷺ نے ارشاد فرمایا: اے فلاں، تو اٹھ کر ہمارے پاس کیوں نہیں آتا اور ہم سے دعا کی درخواست کیوں نہیں کرتا؟ تاکہ ہم تیرے لیے بھی دعا کریں-
میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ ﷺ! میرے کرتوت بہت برے ہیں جس کی وجہ سے میں شرمندہ ہوں اور یہ شرمساری مجھے کھڑا ہونے سے روک رہی ہے-
سلطان دو عالم ﷺ نے ارشاد فرمایا: اگر شرم تجھے کھڑا ہونے سے روک رہی ہے تو ہم تمھیں کہتے ہیں کہ اٹھ کر ہم سے درخواست کرو، ہم تمھارے لیے دعا کریں گے! (سبحان اللہ) کیوں کہ تم (گنہگار تو ہو لیکن) ہمارے کسی صحابی کو گالی نہیں دیتے (ان کی برائی نہیں کرتے)-

میں اٹھ کر کھڑا ہو گیا، آپ ﷺ نے میرے لیے بھی دعا فرمائی؛ میں جب بیدار ہوا تو مجھے اپنے تمام برے مشاغل (یعنی اپنے برے کاموں) سے نفرت ہو چکی تھی-

امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ اپنے شاگردوں کو حکم دیا کرتے تھے کہ اس حکایت کو یاد کر لو اور اسے بیان کیا کرو کیوں کہ یہ فائدے مند ہے-

(انظر: مصباح الظلام بہ حوالہ طبقات الحنابلہ از قاضی ابو یعلی حنبلی، 118/1)

ﷲ تعالیٰ ہمیں صحابہ کرام کی سچی محبت عطا فرمائے اور ان کے گستاخوں کی صحبت سے بچائے، آمین-

عبد مصطفی

Post a Comment

Leave Your Precious Comment Here

Previous Post Next Post