جب امام اعمش رحمہ اللہ بصرہ گئے تو وہاں کی جامع مسجد میں تشریف لے گئے- آپ نے مسجد میں دیکھا کہ ایک قصہ گو شخص یہ بیان کر رہا تھا کہ "حضرت اعمش سے حضرت ابو اسحاق نے روایت کیا اور حضرت اعمش نے ابو وائل سے روایت کیا...." یہ سن کر حضرت امام اعمش رحمہ اللہ حلقے (محفل) کے درمیان کھڑے ہو گئے اور بازو بلند کر کے بغل کے بال اکھاڑنے لگے!
جب اس قصہ گو مقرر نے امام اعمش کو دیکھا تو کہنے لگا: اے بوڑھے انسان! کیا تجھے اتنی بھی حیا نہیں کہ ہم یہاں علم کی مجلس میں بیٹھے ہیں اور تو ایسا کام کر رہا ہے؟
امام اعمش رحمہ اللہ نے فرمایا: مَیں جو کام کر رہا ہوں وہ اس سے بہتر ہے جو تم کر رہے ہو!
وہ بولا: کیسے؟
امام اعمش رحمہ اللہ نے فرمایا: اس لیے کہ مَیں ایک سنت ادا کر رہا ہوں اور تو جھوٹ بول رہا ہے- مَیں ہی اعمش ہوں اور جو کچھ تم بول رہے تھے اس میں سے کچھ بھی مَیں نے تم سے بیان نہیں کیا-
جب لوگوں نے امام اعمش رحمہ اللہ کی بات سنی تو اس قصہ گو سے ہٹ کر آپ کے گرد جمع ہو گئے اور عرض کرنے لگے: اے ابو محمد! ہمیں احادیث مبارکہ سنائیے-
(تحذير الخواص للسیوطی، الفصل العاشر فی زیادات، ص14 بہ حوالہ قوت القلوب، ج1، ص723، ملخصاً)
عبد مصطفی
Post a Comment
Leave Your Precious Comment Here