حضرت سیدنا غوث اعظم کی کرامت بتا کر یہ روایت بیان کی جاتی ہے کہ ایک عورت آپ رضی اللہ تعالی عنہ کی خدمت میں حاضر ہوئی اور کہا: یا حضرت مجھے بیٹا دو! آپ نے فرمایا کہ لوح محفوظ میں تیری قسمت میں بیٹا نہیں ہے-
عورت نے کہا: اگر لوح محفوظ میں ہوتا تو آپ کے پاس کیوں آتی؟
آپ نے اللہ تعالی سے عرض کیا کہ یا خدا تو اس عورت کو ایک بیٹا دے دے، جواب آیا کہ لوح محفوظ میں نہیں- عرض کیا کہ دو بیٹے دے، حکم ہوا کہ جب ایک نہیں تو دو کہاں سے دوں؟
عرض کیا کہ تین بیٹے دے، ارشاد ہوا کہ ایک بھی نہیں تو تین کہاں سے دوں، اس کی تقدیر میں بالکل نہیں!
جب وہ عورت ناامید ہو گئی تو غوث اعظم نے غصے میں آکر اپنے دروازے کی خاک سے تعویذ بنا کر دے دی اور کہا کہ جا! تیرے سات لڑکے ہوں گے- وہ عورت خوش ہو کر چلی گئی اور اس کے سات لڑکے ہوئے-
اس روایت کے متعلق حضرت علامہ مفتی شاہ محمد اجمل قادری رحمہ اللہ لکھتے ہیں کہ یہ واقعہ کسی معتبر و مستند کتاب میں نظر سے نہ گزرا اور بہ ظاہر بے اصل اور لغو معلوم ہوتا ہے، ان سے احتراز کرنا چاہیے اور "بہجۃ الاسرار" سے حضرت کی کرامات بیان کرنی چاہییں-
(ملخصاً: فتاوی اجملیہ، کتاب الخطر والاباحۃ، ج4، ص9، ط شبیر برادرز لاہور، س2005ء)
عبد مصطفی
Post a Comment
Leave Your Precious Comment Here