(قسط3)
وقار ملت علیہ الرحمہ سے ایک اور مقام پر سوال کیا گیا کہ زید کہتا ہے کہ ڈاکٹر طاہر القادری ایک سچے عاشق رسول ہیں اور اخلاص کے ساتھ دین کی خدمت کرنے والے ہیں- مجھے طاہر القادری کی اس بات (کہ دیوبندیوں کے پیچھے نماز جائز ہے) کے علاوہ تمام باتوں سے اتفاق ہے اور میں ان کے کاموں سے مطمئن ہوں اور انھیں بدمذہبوں کا چاہنے والا نہیں سمجھتا لہذا یہ ارشاد فرمائیں کہ:
(1) کیا زید کے پیچھے نماز پڑھنا درست ہے؟
(2) زید کے اور اہل سنت کے عقائد میں جو فرق ہے اسے واضح فرما دیں-
وقار ملت علیہ الرحمہ فرماتے ہیں کہ اس زمانے میں اسلام کا دعوی کرنے والے مختلف گروہ ہیں اور ہر ایک یہی دعوی کرتا ہے کہ میں عاشق رسول ہوں مگر کسی شخص کے اسٹیج پر (دیے گئے) بیانات سے اس کے عقائد کا پتا نہیں لگایا جا سکتا ہے- کسی شخص کے عقیدے اور مذہب کا پتا اس کی تحریروں سے چلتا ہے- طاہر القادری بہت زمانے سے اپنے مختلف انٹرویوز میں یہ کہتا رہا ہے کہ شیعہ، دیوبندی، غیر مقلد اور بریلوی چاروں مذاہب میں فروعی اختلافات ہیں! ان میں اصولی اختلاف نہیں-
اس کا مطلب یہ ہوا کہ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالی عنھا پر تہمت لگانا، حضرت ابو بکر و عمر رضی اللہ تعالی عنھما کو خلیفۂ بر حق نہ جاننا، ان کی خلافت کا انکار کرنا، قرآن کریم کو بیاض عثمانی سمجھنا، یہ تمام باتیں پروفیسر صاحب کی نظر میں فروعی ہیں حالانکہ خلافت ابو بکر کے حق ہونے پر صحابۂ کرام کا اجماع ہے اور اجماع صحابہ کا منکر کافر ہے- حضرت عائشہ صدیقہ پر تہمت لگانے والا قرآن کا منکر ہے اور قرآن کو بیاض عثمانی کہنے والا بھی کافر ہے-
طاہر القادری نے اپنے اس عقیدے کی کھل کر تائید کر دی ہے- منہاج القرآن جو ان کا اپنا رسالہ ہے اس کے دسمبر 1990ء کے شمارے میں چھپا ہے:
موجودہ نازک حالات میں اہل تشیع کو کافر قرار دینے والے اور بھولے بھالے مسلمانوں میں اس کا پروپا گنڈا کرنے والے بعض خود پرست انتہا پسند مولوی صاحبان تو ہو سکتے ہیں اہل سنت و جماعت ہرگز نہیں ہو سکتے-
اس کے چند سطور بعد لکھا ہے:
اس حقیقت باہرہ اور برہان قاطعہ کے باوجود اہل تشیع کو بالمجموع کافر سمجھنا، کہنا یا قرار دینا مطلقاً باطل ہے، بالکل اسی نہج پر کوئی فرقہ یا کوئی فرد اہل سنت کو کافر سمجھے، کہے یا قرار دے وہ بھی قطعی طور پر باطل ہوگا-
در حقیقت حنفی، دیوبندی، بریلوی، شیعہ، مالکی، حنبلی، شافعی اور اہل حدیث سب کے سب مسلمان ہیں- ان فرقوں میں فروعی اختلافات تو بہر طور موجود ہیں مگر بنیادی اختلاف کوئی نہیں-
دیوبندیوں کی توہین نبی پر مشتمل وہ کتابیں جن پر علماے حرم، شام و مصر نے حکم تکفیر کیا اور یہ لکھا:
"مَن شك فی کفره و عذابه فقد کفر"
جو اس میں شک کرے وہ بھی کافر ہے (حسام الحرمين)
وہ کتابیں اب تک اسی طرح چھپ رہی ہیں- پروفیسر صاحب کہ نزدیک یہ بھی فروعی اختلافات ہیں-
ان چند مثالوں سے یہ ظاہر ہو گیا کہ پروفیسر صاحب کا ایک نیا مذہب ہے اور ان کے مذہب کے مطابق ان باطل فرقوں اور اہل سنت میں کوئی فرق نہیں ہے وہ سب کو مسلمان سمجھتے ہیں اور ان کے پیچھے نماز بھی جائز سمجھتے ہیں-
زید کا قول اگر ناواقفی کی بنا پر ہے تو اسے سمجھنا چاہیے اور ان کو عاشق رسول کے بجائے اسلام کا برباد کرنے والا کہنا چاہیے- اگر زید جان بوجھ کر ایسا کہتا ہے تو اس کا بھی وہی حکم ہے جو علماے حرمین نے بیان کیا ہے لہذا اس کی امامت باطل و ناجائز ہے- مسلمانوں کو اس سے اجتناب کرنا چاہیے-
(وقار الفتاوی، ج1، ص326 تا 328)
عبد مصطفی
Post a Comment
Leave Your Precious Comment Here