ڈاکٹر طاہر اور وقار ملت
(قسط4) 

وقار ملت علیہ الرحمہ سے ایک سوال یہ کیا گیا کہ ادارۂ منہاج القرآن کے بانی پروفیسر طاہر القادری کا پروگرام مسلک اہل سنت کی ترویج و ترقی کے لیے ہے یا نہیں؟ اور جو مولوی پروفیسر طاہر القادری کے ہم خیال ہیں وہ مسلک اہل سنت سے تعلق رکھتے ہیں یا نہیں؟ ایسے مولویوں کے پیچھے نماز پڑھنا شرعی لحاظ سے درست ہے یا نہیں؟ 

آپ علیہ الرحمہ جواب میں فرماتے ہیں کہ طاہر القادری نے جب یہ کہنا شروع کیا کہ بریلوی، دیوبندی، غیر مقلد اور شیعہ کے اختلافات فروعی ہیں اور سب کو مسلمان شمار کیا تو اس سے ظاہر ہو گیا وہ پاکستان میں نیا "ندوہ" قائم کر رہا ہے اور اس کے نزدیک حضرت ابو بکر و عمر رضی اللہ تعالی عنھما کو گالی دینا اور حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالی عنھا پر تہمت لگانا بھی فروعی بات ہے اور اس کے نزدیک یہ لوگ مسلمان ہیں اور جن لوگوں کی کتابیں توہین نبی سے بھری پڑی ہیں ان کو بھی مسلمان قرار دینا ان کے مزعومہ فروعی اختلاف کا نتیجہ ہے لہذا ایسا شخص سنی کیسے ہو سکتا ہے؟ 
اور اب حال ہی میں جن پارٹیوں سے اتحاد کیا ہے اس سے بھی یہ حقیقت آشکار ہو جاتی ہے-

یہ شخص سنیت کو تباہ کرنے والا ہے- اہل سنت سے اس کا کوئی تعلق نہیں ہے- اس کے ہم خیال اور ہم نوا مولوی، امام، امامت کے لائق نہیں- اہل سنت ان سے اپنے تعلقات منقطع کر لیں-

(وقار الفتاوی، ج1، ص328)

عبد مصطفی

Post a Comment

Leave Your Precious Comment Here

Previous Post Next Post