اللہ تعالی فرماتا ہے:
مَنۡ تَابَ وَ اٰمَنَ وَ عَمِلَ عَمَلًا صَالِحًا فَاُولٰٓئِکَ یُبَدِّلُ اللّٰہُ سَیِّاٰتِہِمۡ حَسَنٰتٍ ؕ وَ کَانَ اللّٰہُ غَفُوۡرًا رَّحِیۡمًا o
(الفرقان:70)
یعنی جس نے توبہ کر لی اور ایمان لے آیا اور نیک عمل کیے تو یہ وہ لوگ ہیں جن کے گناہوں کو اللہ نیکیوں سے بدل دے گا اور اللہ بہت بخشنے والا بے حد رحم فرمانے والا ہے-
امام ابو منصور ماتريدی (متوفی 333ھ) اس آیت کی تفسیر میں لکھتے ہیں:
گناہوں کو نیکیوں سے بدلنے کے دو معنی ہیں؛ ایک یہ کہ گناہ کرنے والے جب اپنے گناہوں سے توبہ کر لیتے ہیں اور ان گناہوں پر نادم ہوتے ہیں تو اللہ تعالی ان کو آئندہ کی زندگی میں یہ توفیق عطا فرماتا ہے کہ وہ ہَر گزشتہ گناہ کی جگہ ایک نیکی کر لیتے ہیں اور یوں (اس توفیق کے سبب) ان کا ہر گناہ نیکی میں تبدیل ہو جاتا ہے،
اور دوسرا معنی یہ ہے کہ دنیا میں لوگوں کو اگر اپنے گناہوں پر ندامت اور حسرت پیدا ہو جائے تو اللہ تعالی آخرت میں ان گناہوں کو نیکیوں میں تبدیل فرما دے گا-
(تاویلات اھل السنة، ج8، ص45 بہ حوالہ نعم الباری فی شرح صحیح البخاری، ج8، ص410)
ہمارے گناہوں کی تعداد بہ ظاہر نیکیوں سے کئی گنا زیادہ ہیں!
ہمیں اپنے گناہوں پر نادم ہونا چاہیے اور ہمیشہ گناہوں سے بچنے کی کوشش کرتے رہنی چاہیے تاکہ اللہ تعالی ہمارے گناہوں کو نیکیوں سے بدل دے- بے شک اللہ تعالی کی رحمت کے آگے یہ ایک چھوٹی سی چیز ہے-
عبد مصطفی
Post a Comment
Leave Your Precious Comment Here