بیٹی اور سمارٹ فون

بیٹی کی ضد ہے کہ اسے سمارٹ فون چاہیے اور کیوں نہ ہو کہ اس کے ساتھ کالج میں پڑھنے والی اکثر سہیلیوں کے پاس سمارٹ فونز ہیں- ماں باپ نے شروع میں تو منع کیا لیکن پھر وہی کیا جو اپنی لاڈلی بیٹی کے ساتھ ہمیشہ سے کرتے آئے ہیں-

اب بیٹی کے ہاتھ میں سمارٹ فون ہے.....، سہیلیوں سے فون پر باتیں ہو رہی ہیں.....،
ارے یہ کیا! اب تو بیٹی کا فیس بک اور واٹس ایپ پر کھاتا بھی کھل گیا ہے! دھیرے دھیرے انٹرنیٹ کی دنیا کی طرف قدم بھی بڑھ رہے ہیں اور بالآخر اب پیاری بیٹی بھی سمارٹ فون کی طرح سمارٹ بن چکی ہے-

کیا یہ خوشی کی بات نہیں کہ اب سمارٹ بیٹی اپنے ماں باپ کے سامنے کسی سے بھی چیٹنگ (بات چیت) کر سکتی ہے- ماں باپ کو صرف یہ دکھ رہا ہے کہ بیٹی موبائل اسکرین پر انگلیاں چلا رہی ہے لیکن انھیں اس بات کی خبر نہیں کہ ان کی بیٹی گھر میں ہونے کے باوجود بھی ایک بہت بڑی محفل میں شامل ہے- 

آج تو حد ہی ہو گئی، سمارٹ بیٹی نے نکاح کے لیے لڑکا بھی ڈھونڈ لیا ہے اور ضرورت ہے تو بس گھر والوں کے "ہاں" کی؛ اگر آج سختی سے کام لیا تو بیٹی خود کشی بھی کر سکتی ہے یا لڑکے کے ساتھ بھاگ بھی سکتی ہے لہذا لاڈلی بیٹی کے ساتھ وہی سلوک کیا جائے جو آپ ہمیشہ سے کرتے آئے ہیں- 

آپ ناراض کیوں ہیں؟ اب تو جشن منانے کا وقت ہے- آپ ہی کی محنت تو رنگ لائی ہے- آپ ہی نے سمارٹ فون کے ساتھ اپنی بیٹی کو کالج کا راستہ دکھایا تو آج آپ کا نام روشن ہوا ہے اور آپ ہیں کہ ناراض ہیں......،

او ہو یہ کیا، لڑکی کا بھائی غصے میں لال پیلا ہو رہا ہے جب کہ اسے تو خوش ہونا چاہیے تھا، وہی تو لڑکی کو اپنی گاڑی پر بیٹھا کر کالج لے جایا کرتا تھا، کم سے کم اسے تو خوش ہونا چاہیے تھا-
چلیے جانے دیجیے اب چھوٹی بیٹی کو سمارٹ فون دلانے کا وقت آ گیا ہے..........، 

عبد مصطفی

Post a Comment

Leave Your Precious Comment Here

Previous Post Next Post