حضرت سیدنا معاذ بن جبل رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ جب کوئی عورت اپنے شوہر کو تنگ کرتی ہے تو (جنتی) حوریں جو کہ جنت میں اس (شوہر) کی زوجہ ہوں گی، کہتی ہیں:
اے عورت! اسے تنگ نہ کر، تیرا ستیاناس یہ شوہر تو تیرے پاس مہمان ہے عنقریب یہ تجھے چھوڑ کر ہمارے پاس آ جائے گا-
(انظر: ابن ماجہ، باب فی المراۃ توذی زوجھا، ج1، ص560، ملخصاً)
اس حدیث کو بیان کرنے کا مقصد صرف یہ بتانا نہیں ہے کہ عورتوں کو اپنے شوہر کو تکلیف نہیں دینی چاہیے بلکہ اس روایت سے دو اہم مسئلے بھی معلوم ہوئے:
(1) اگر کسی بندے کو دور سے پکارنا شرک ہوتا تو جنتی حوریں دنیا کی عورتوں کو نہ پکارتیں اور جو کہتا ہے کہ نبی کو پکارنے سے مسجد گندی ہو جاتی ہے تو بہ قول اس کے غیر نبی کو پکارنے کی وجہ سے جنت بھی گندی ہو جانی چاہیے!
(2) جب کوئی عورت دنیا میں اپنے شوہر کو تنگ کرتی ہے تو جنت کی حور سن لیتی ہے؛ جب جنت کی ایک مخلوق کی سماعت کا یہ عالم ہے تو مالک جنت، صاحب شریعت ﷺ کی سماعت کا کیا عالم ہوگا-
ممکن ہے کہ کسی کے پیٹ میں اس حدیث کی سند کو لے کر درد اٹھے لہذا دوا کے طور پر ہم بتانا چاہتے ہیں کہ ناصر الدین البانی نے اس حدیث کو صحیح کہا ہے-
(صحیح سنن ابن ماجہ، جلد1، صفحہ نمبر341)
عبد مصطفی
Post a Comment
Leave Your Precious Comment Here