مختصر تذکرۂ وقار ملت

جامع معقولات و منقولات، پیر طریقت، مفتی اعظم پاکستان، حضرت علامہ مفتی محمد وقار الدین قادری رضوی علیہ الرحمہ اپنے زمانے کے مشہور عالم دین تھے- آپ کی شخصیت اہل سنت کے آسمان پر ایک چمکتا ستارہ ہے جس کی روشنی ہمیشہ بر قرار رہنے والی ہے-

14 صفر المظفر 1333 ہجری کو پیلی بھیت (ہندستان) میں آپ کی پیدائش ہوئی- آپ کے والد کا نام حافظ حمید الدین اور والدہ کا امتیاز النساء تھا- آپ کے والد، چچا اور خاندان کے کئی افراد حافظ قرآن تھے، اس سے معلوم ہوتا ہے کہ آپ کا گھرانہ اسلامی ماحول کے رنگ سے رنگا ہوا تھا-

ابتدائی تعلیم:
اسکول میں پانچویں کلاس تک تعلیم حاصل کی اور جب پانچویں کلاس کا امتحان ہوا تو آپ کو ضلع بھر میں پہلا درجہ (فرسٹ پوزیشن) حاصل ہوا اور انعام بھی ملا- اس کے بعد آپ کے اسرار پر آپ کو پیلی بھیت کے ایک مدرسے میں داخل کروایا گیا- اس مدرسے میں آپ کے اساتذہ میں حضرت مفتی وصی احمد محدث صورتی کے خاص شاگرد مولانا حبیب الرحمن بھی تھے- چار سال اس مدرسے میں تعلیم حاصل کی اور پھر بریلی شریف کے "دار العلوم منظر الاسلام" میں داخلہ لیا-

بریلی شریف میں آپ نے صدر الشریعہ، حضرت علامہ مفتی امجد علی اعظمی، محدث اعظم پاکستان، مولانا سردار احمد، علامہ تقدس علی خان، مولانا سردار علی خان اور مولانا احسان الہی وغیرہ کو اپنے اساتذہ کے روپ میں پایا-

بیعت و خلافت:
آپ کو حجة الاسلام، حضرت علامہ حامد رضا خان بریلوی کے دست پر بیعت ہونے کا شرف حاصل ہوا اور ان کے چھوٹے بھائی مفتی اعظم ہند سے خلافت بھی حاصل ہوئی-

علمی مقام:
آپ کے علمی مقام کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ ایک گاؤں کے کچھ لوگوں نے مفتی اعظم ہند سے کہا کہ غیر مقلدین ہمیں بہت پریشان کرتے ہیں لہذا آپ کسی عالم کو (مناظرے کے لیے) بھیج دیجیے؛ مفتی اعظم ہند کی نگاہوں میں جو نام آیا وہ وقار ملت علیہ الرحمہ کا تھا- آپ مناظرے کے لیے تشریف لے گئے اور اللہ تعالی نے آپ کو فتح عطا فرمائی-

آپ کے مطالعے کا یہ عالم تھا کہ پوری پوری رات مطالعے میں گزار دیتے تھے! 

1947ء میں آپ نے پاکستان کا رخ کر لیا اور پھر وہیں درس و تدریس میں مشغول ہو گئے- 
روزگار کے سلسلے میں آپ تجارت کرتے تھے-
آپ نے اپنے زمانے میں اٹھنے والے فتنوں کا بھرپور رد کیا جس میں ایک ڈاکٹر طاہر کا فتنہ بھی ہے-

وصال:
حدیث کی تعلیم دیتے ہوئے 16 ربیع الاول 1410 ہجری میں آپ کا انتقال ہوا-

(ماخوذ من وقار الفتاوی)

اللہ تعالی کی ان پر کروڑوں رحمتیں ہوں اور ان کے صدقے ہماری مغفرت ہو-

عبد مصطفی

Post a Comment

Leave Your Precious Comment Here

Previous Post Next Post