بس تمھاری لگن

حضرت سلطان العارفین، سلطان باہو رحمہ اللہ تعالی زمین (کھیت) میں ہَل چلا رہے تھے کہ ہندوؤں کی ایک بارات کا وہاں سے گزر ہوا جو اپنا راستہ بھول چکی تھی- اس بارات کو قریب کے ایک گاؤں احمد پور جانا تھا- انھوں نے آپ علیہ الرحمہ سے پوچھا کہ ہمیں احمد پور جانا ہے، راستہ کدھر سے ہے؟ 
آپ نے فرمایا: بتا دوں یا پہنچا دوں؟ 
یہ جواب سن کر وہ لوگ حیران ہوئے پھر کہنے لگے کہ بابا جی پہنچا دو-
آپ نے فرمایا کہ آنکھیں بند کرو.... اب کھولو؛ آنکھیں کھلیں تو روضۂ رسول ﷺ سامنے تھا اور بارات مدینۂ منورہ میں کھڑی تھی! 
انھوں نے کہا کہ بابا جی یہ (تو وہ) احمد پور نہیں ہے جہاں ہم نے جانا ہے تو آپ نے فرمایا کہ میں تو اسی احمد پور کو جانتا ہوں! 

(ملخصاً: شرح حدائق بخشش، ص159)

حضور ﷺ سے سچی محبت کرنے والے ہمیشہ آپ ﷺ کی یادوں میں کھوئے رہتے ہیں- ان کی نظروں میں بس مدینے کی تصویر ہوتی ہے- انھیں ہر وہ محفل پسند آتی ہے جس میں حضور ﷺ کی باتیں ہوں، ہر وہ ذکر سہانا لگتا ہے جس میں حضور ﷺ کا ذکر شامل ہو- بس انھی کی لگن......، 

انھیں جانا انھیں مانا نہ رکھا غیر سے کام
للہ الحمد میں دنیا سے مسلمان گیا

عبد مصطفی

Post a Comment

Leave Your Precious Comment Here

Previous Post Next Post