آپ کیا پڑھتے ہیں؟

جس طرح کھانے سے پہلے یہ دیکھنا ضروری ہے کہ کھانا طبیعت کے موافق ہے یا نہیں اسی طرح کچھ پڑھنے سے پہلے یہ دیکھنا بھی ضروری ہے کہ اس کو لکھنے والا عقیدے کے موافق ہے یا نہیں- اگر آپ کسی گمراہ شخص کی لکھی ہوئی باتوں کو پڑھتے ہیں تو یہ آپ کے عقیدے کے لیے کافی خطرناک ثابت ہو سکتا ہے! 
ایسے کئی لوگوں کی مثالیں پیش کی جا سکتی ہیں جنھوں نے خود پر بھروسے کے سہارے بدمذہبوں کی کتابوں کے سمندر میں کشتی چلانے کی کوشش کی لیکن دنیا نے دیکھا کہ ان کی کشتی ایسی ڈوبی کے انھیں خبر تک نہ ہوئی! 

لوگوں کے لیے یہ بالکل جائز نہیں کہ بدمذہبوں کی کتابیں یا تحریریں پڑھیں کیوں کہ ممکن ہے ان کی کوئی بات آپ کے دل میں جگہ بنا لے پھر دھیرے دھیرے پورے دل و دماغ پر قبضہ کر بیٹھے!

شیخ محی الدین ابن عربی (م638ھ) لکھتے ہیں کہ حضرت سیدنا ابو عبداللہ یابُری اِشبِیلی کا شمار اولیا میں ہوتا ہے- ایک رات آپ ایسی کتاب پڑھ رہے تھے جو امام غزالی علیہ الرحمہ کے رد پر لکھی گئی تھی کہ بینائی (آنکھوں کی روشنی) چلی گئی! آپ نے فوراً بارگاہ خداوندی میں سجدہ ریز ہو کر گریہ وزاری کی اور قسم کھائی کہ آئندہ کبھی بھی اس کتاب کو نہ پڑھوں گا، اسے اپنے آپ سے دور رکھوں گا تو اسی وقت بینائی واپس لوٹ آئی-

(روح القدس فی مناصحة النفس بہ حوالہ کشف النور عن الاصحاب القبور مع الحدیقة الندیة، ج2، ص8،
و تقدیم احیاء العلوم، ج1، ص75، ط مکتبة المدینة کراچی)

بدمذہبوں کی کتابیں ہرگز نہ پڑھیں اور نہ تو ان کی تقریریں سنیں- آج کل کچھ لوگ جنھیں اپنے عقائد کا صحیح سے علم نہیں وہ بھی بدمذہبوں کا رد کرنے کے لیے ان کی کتابیں پڑھتے ہیں! جان لیجیے کہ یہ بالکل جائز نہیں!

عبد مصطفی

Post a Comment

Leave Your Precious Comment Here

Previous Post Next Post