کیا ایسا نہیں ہو سکتا کہ ایک شوہر اپنی بیوی کے لیے "شریفوں والے" کپڑے خرید لائے اور بیوی اسے خوشی خوشی قبول کر لے؟
نہیں نہیں بالکل نہیں! یہ میں نے کیا کَہ دیا! ایسا کیسے ہو سکتا ہے.........!
بیوی صاحبہ کی پسند بھی تو کوئی چیز ہے- شوہر پر تو لازم ہے کہ ایک دن بلکہ دو دن اور اگر نہ ہو تو تین دن کا وقت نکال کر بیوی کو پورے بازار گھما کر شاپنگ کروائے اور ایسے کپڑے دلوائے جو محلے میں سب سے الگ ہو تاکہ دیکھنے والوں کے تاثرات کے اظہار سے دونوں میاں بیوی کو سکون حاصل ہو-
یہ بھی دیکھنا ضروری ہے کہ اس سال عید میں "کیا چل رہا ہے؟" (مطلب کس کا ٹرینڈ ہے) کہیں ایسا نہ ہو کہ ہم پرانے ورژن (موڈل) کے کپڑے خرید لیں اور بازار میں کچھ اور چل رہا ہو-
بیوی صاحبہ خود کپڑے کا کَلَر، ڈیزائن، کوالٹی، برانڈ اور قیمت وغیرہ دیکھیں گی اور دکان دار سے خود مول تول بھی کریں گی- اب ہم پردے کی بات کریں گے تو یہ تک کہا جا سکتا ہے کہ "نیت اچھی ہونی چاہیے" لہذا ہم خاموش ہیں کیوں کہ شوہر، بیوی، دکان دار اور آس پاس موجود لوگ، سب کی نیت اچھی ہے اور ہماری ہی سوچ خراب ہے-
گستاخی معاف کریں ہم زیادہ بول گئے........!
عبد مصطفی
Post a Comment
Leave Your Precious Comment Here