اپنی پہلی بیوی سے اچانک جا کر یہ کہنا کہ "سنو! میں دوسری شادی کرنے جا رہا ہوں" بالکل مصیب کو دعوت دینے کے برابر ہے۔ یہ کہنے کے بعد کیا ہوگا؟ یہ تو پہلے بتانا مشکل ہے۔ آگ لگ سکتی ہے، پنچایت بھی بیٹھ سکتی ہے اور کچھ بھی ہو سکتا ہے۔
ایک شخص نے ہمت جٹا کر پنچایت کے سامنے کَہ ڈالا کہ "ہاں میں دوسری شادی کروں گا!" پھر ہونا کیا تھا، اب اکیلے زندگی کٹ رہی ہے۔ جو اکلوتی بیوی تھی وہ بھی چھوڑ کر چلی گئی۔ جب محلے والوں نے یہ منظر دیکھا تو جن کے بھی دل و دماغ میں کہیں دوسری شادی کا خیال پنپ رہا تھا، وہیں ختم ہو گیا۔
عورت کو لگتا ہے کہ دوسری بیوی آنے سے پیار میں کمی آ جائے گی لیکن ایسا نہیں ہے، یہ کوئی پیار کے درمیان آنے والی چیز نہیں ہے بلکہ پیار کو بڑھانے والی چیز ہے۔ ایک سے زیادہ بیویاں ہونے کا ایک فائدہ یہ ہے کہ کسی پر زیادہ بھار نہیں پڑتا۔ ایک بیوی ہے، اس کو کھانا پکانا ہے، کپڑے دھونے ہیں، برتن صاف کرنے ہیں، بچوں کی دیکھ بھال کرنی ہے، اپنے مسائل ہیں پھر رات کو شوہر کی ضرورت پوری کرنی ہے، اتنا بوجھ پڑنے کی وجہ سے عورتیں وقت سے پہلے بوڑھی ہو جاتی ہیں اور پھر شوہر کو بھی تکلیفوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
چار شادیوں کا رواج عام کرنا ہے تو عورتوں کو تھوڑا سپورٹ کرنا ہوگا اور اس میں انھی کی بھلائی ہے۔ اگر شوہر کو روکنا ہے تو ان کاموں سے روکیں جن سے شریعت روکتی ہے اور جہاں شریعت نہیں روکتی وہاں روکنا نقصان دہ ثابت ہوگا۔ اس بارے میں عورتوں کو ضرور سوچنا چاہیے۔
عبد مصطفی
Post a Comment
Leave Your Precious Comment Here