ایک عورت حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ تعالی عنہ کے پاس آئی اور عرض کی:
اے امیر المومنین! میرا خاوند (Husband) دن کو روزہ رکھتا ہے، رات کو قیام کرتا ہے اور میں اس کی شکایت کرنا بھی ناپسند کرتی ہوں، وہ اللہ کی اطاعت میں رہتا ہے۔
حضرت عمر نے اس سے کہا کہ تیرا خاوند بہت اچھا ہے۔
وہ عورت بار بار اپنی بات دہراتی اور حضرت عمر یہی جواب دیتے رہے۔
حضرت کعب اسدی رضی اللہ تعالی عنہ نے حضرت عمر سے کہا: اے امیر المومنین! یہ عورت اپنے خاوند کی شکایت کر رہی ہے کہ وہ اِس سے ہم بستر نہیں ہوتا!
حضرت عمر نے کہا: جیسا کہ تم نے اس کی بات سمجھی ہے پس فیصلہ بھی تم ہی کرو۔
حضرت کعب نے فرمایا: اس عورت کے خاوند کو میرے پاس لایا جائے؛ اسے لایا گیا تو حضرت کعب نے اس سے کہا کہ تیری بیوی تیری شکایت کرتی ہے۔
خاوند نے کہا: کھانے کے بارے میں یا پینے کے بارے میں؟
حضرت کعب نے کہا: نہیں (کھانے پینے کی بات نہیں ہے) پھر عورت نے اشعار پڑھے جس کا مفہوم یہ ہے کہ اے قاضی! اس کی دانش بڑی پختہ ہے، میرے دوست کو اس کی مسجد نے میرے بستر سے غافل کر دیا ہے، اس کی عبادت نے میرے پہلو میں سونے سے عدم دل چسپی پیدا کر دی ہے، اے کعب! فیصلہ کرو اور تردد کا شکار نہ ہو، یہ نہ دن کو سوتا ہے اور نہ رات کو سوتا ہے، عورتوں کے معاملات میں مَیں اس کی تعریف نہیں کرتی۔
جواباً خاوند نے کہا: اس کے بستر اور اس کے حجلۂ عروسی سے مجھے دل چسپی نہیں ہے۔ میں ایسا شخص ہوں کہ جو سورۃ النحل، سورۃ البقرۃ، آل عمران، النساء، المائدہ، الانعام اور الاعراف میں نازل ہوا ہے، اسی نے مجھے ہر چیز سے غافل کر دیا ہے۔ اللہ کی کتاب میں بہت بڑا خوف دلایا گیا ہے۔
حضرت کعب کے فرمایا: اے شخص! تجھ پر اپنی بیوی کا حق ہے۔ ہر عقل مند کے لیے چار دنوں میں اس کا حصہ ہے، اسے اپنا حق ادا کر اور علتیں بیان کرنا چھوڑ دے۔ اللہ تعالی نے تیرے لیے عورتوں میں سے دو دو، تین تین اور چار چار حلال کی ہیں، تیرے لیے تین دن اور تین راتیں ہیں تو ان میں اللہ کی عبادت کر۔
حضرت عمر نے فرمایا: اللہ کی قسم! میں نہیں جانتا کہ میں تیرے کس امر پر تعجب کروں، ان کے معاملے کو سمجھنے پر یا تیرے فیصلے پر؛ تم جاؤ میں نے تمھیں بصرہ کا قاضی بنایا۔
(الجامع الاحکام القرآن معروف بہ تفسیر قرطبی، اردو، ج3، ص41)
جن کی بیوی یا بیویاں ہیں، ان کے لیے یہ جائز نہیں کہ ان کے بستر کو چھوڑ کر کہیں اور مشغول ہو جائیں اگرچہ وہ عبادت ہی کیوں نہ ہو!
عبادت بھی کریں، تجارت بھی کریں لیکن ساتھ ہی ساتھ اپنی بیوی کے حقوق کا بھی خیال رکھیں۔
زندگی میں پیسا ہی سب کچھ نہیں ہوتا۔ جس عورت نے اپنی زندگی آپ کے قدموں میں رکھ دی ہے اسے چھوڑ کر سالوں پردیس میں رہنا اور علتیں بیان کرنا درست نہیں ہے۔ اگر پیسوں سے اتنی محبت تھی تو کسی کی زندگی کو بیچ میں نہیں لانا چاہیے تھا۔
عبد مصطفی
Post a Comment
Leave Your Precious Comment Here