تعلیم ضروری ہے لیکن تعلیم و تعلم کا جو طریقہ اسکولوں اور کالجوں میں آج کل رائج ہے وہ بالکل درست نہیں ہے۔ بالغ لڑکوں اور لڑکیوں کو ایک ساتھ بٹھایا جاتا ہے، پردہ نام کی کوئی چیز نہیں ہوتی، دیکھنے اور بات کرنے کی آزادی ہوتی ہے؛ یہ سب باتیں فتنوں کی جڑ ہیں۔
افسوس ہے ان مسلمانوں پر جو اپنی بیٹیوں کو اسکولوں اور کالجوں کے گندے ماحول میں بھیج کر ان کی زندگیوں کو تباہ کرتے ہیں۔
بالغ لڑکوں اور لڑکیوں کی مخلوط تعلیم (Co-Education) سراسر ناجائز و حرام ہے کیوں کہ بالغ لڑکیوں کا اجنبی مرد سے پردہ ہے اگرچہ وہ استاد ہی ہو اور اسی طرح بالغ لڑکوں کا بالغہ اجنبیہ عورت سے پردہ ہے۔
نبی کریم ﷺ نے فرمایا:
مومن کا عورت کے محاسن کی طرف نظر کرنا شیطان کے زہر سے بجھے ہوئے تیروں میں سے ایک تیر ہے جو اللہ عزوجل کے خوف اور ثواب کی امید سے عورت کی طرف دیکھنے سے باز رہا تو اللہ عزوجل اسے ایسی عبادت عطا فرمائے جس کی لذت وہ پائے گا۔
(حلیۃ الاولیاء، ج6، ص101 بہ حوالہ فتاوی یورپ و برطانیہ، ص474)
عبد مصطفی
Post a Comment
Leave Your Precious Comment Here