دین میں داڑھی ہے، داڑھی میں دین نہیں


کہتے ہیں کہ جب کسی کا بھلا نہ کر سکو تو برا بھی نہ کرو۔ اگر آپ کسی کو نیکیوں کی دعوت نہیں دے سکتے تو کم سے کم ایسی باتیں کر کے نیکیوں سے دور بھی نہ کریں کہ دین میں داڑھی ہے، داڑھی میں دین نہیں۔


پھر یہ بھی کہا جا سکتا ہے کہ دین میں نماز ہے، نماز میں دین نہیں، 

دین میں روزہ ہے، روزے میں دین نہیں، 

دین میں حلال و حرام ہیں، حلال و حرام میں دین نہیں....... پھر دین میں بچے گا کیا؟ 

یہ تو پھر نام کا دین بچ جائے گا جس میں ہر شخص یہی کَہ کر عمل سے جان چھڑائے گا کہ دین میں عمل ہے، عمل میں دین نہیں۔


ایک تو ایسے ہی داڑھی والوں کی زیارت بہت کم ہوتی ہے اوپر سے ایسی باتیں کرنا داڑھی منڈانے والوں کا ساتھ دینے کے برابر ہے۔ 

یہ باتیں جس نے بھی کی ہیں وہ شاید لوگوں کو "دین میں" موجود چیزوں سے دور کر کے لوگوں کو "دین سے" دور کرنا چاہتا ہے اور پھر کسی "نئے دین" کی طرف لے جانا چاہتا ہے جس میں سب جائز ہو۔


دین سکھانے والے آپ کو اس دور میں بہت ملیں گے؛ جسے خود کچھ نہیں پتا وہ بھی دین سکھانے کی کوشش کر رہا ہے لہذا ہوشیار رہیں اور سمجھ بوجھ لیں کہ آپ دین کس سے سیکھ رہے ہیں، کہیں ایسا تو نہیں کہ وہ دین کے نام پر آپ کو کچھ اور سیکھا رہا ہے۔


عبد مصطفی

Post a Comment

Leave Your Precious Comment Here

Previous Post Next Post