انگلیوں کی کرامت پہ لاکھوں سلام
سَنَہ 6 ہجری میں رسول اکرم ﷺ عمرہ کا ارادہ کر کے مدینہ منورہ سے مکہ مکرمہ کے لیے روانہ ہوئے اور حدیبیہ کے میدان میں اترے۔ آدمیوں کی کثرت کی وجہ سے حدیبیہ کا کنواں خشک ہو گیا اور حاضرین پانی کے ایک ایک قطرہ کے لیے
محتاج ہو گئے۔ اس وقت رحمت عالم ﷺ کے دریائے رحمت جوش میں آ گیا اور آپ نے ایک بڑے پیالے میں اپنا دست مبارک رکھ دیا تو آپ ﷺ کی مبارک انگلیوں سے اس طرح پانی کی نہریں جاری ہوگئیں کہ پندرہ سوکا لشکر سیراب ہو گیا۔ لوگوں نے وضوو غسل بھی کیا، جانوروں کو بھی پلایا، تمام مشکوں اور برتنوں کو بھی بھر لیا پھر آپ ﷺ نے پیالہ میں سے دست مبارک کو اٹھا لیا اور پانی ختم ہو گیا۔
حضرت جابر رضی اللہ تعالی عنہ سے لوگوں نے پوچھا کہ اس وقت تم لوگ کتنے آدمی تھے؟ تو انھوں نے فرمایا کہ ہم لوگ پندرہ سو کی تعداد میں تھے مگر پانی اس کی قدر زیادہ تھا کہ اگر ہم لوگ ایک لاکھ بھی ہوتے تو سب کو یہ پانی کافی ہو جاتا۔
یہ حدیث بخاری شریف میں بھی ہے اور حضرت جابر رضی اللہ تعالی عنہ کے علاوہ حضرت انس و حضرت براء بن عازب رضی اللہ تعالی عنہ کی روایتوں سے بھی انگلیوں سے پانی کی نہریں جاری ہونے کی حدیثیں مروی ہیں ملاحظ فرمائیں،: بخاری جلد1، ص505، علامات النبوۃ
علامہ ابن عربی لکھتے ہیں کہ حضور ﷺ کی انگلیوں سے پانی کا جاری ہونا صرف آپ ﷺ کی خصوصیت ہے اور کسی کے لیے یہ ثابت نہیں
(القبس فی شرح موطا مالک بن انس بہ حوالہ نعم الباری، ج6، ص636)
سبحان اللہ! اسی حسین منظر کی تصویر کشی کرتے ہوئے اعلی حضرت فاضل بریلوی رحمة اللہ تعالی علیہ نے کیا خوب فرمایا:
انگلیاں ہیں فیض پر ٹوٹے ہیں پیاسے جھوم کر
ندیاں پنجاب رحمت کی ہیں جاری واہ واہ
عبد مصطفی
Post a Comment
Leave Your Precious Comment Here