یہ عشق ہی ہے
مولانا رومی فرماتے ہیں کہ ایک مزدور دن بھر اپنی کمر پر بوجھ اٹھا کر کام کرتا ہے اور ایک لوہار اپنی بھٹی میں سر منھ کالا کرنے کے بعد نہایت خوشی سے گھر واپس آتا ہے تاکہ اپنی گھر کی محبوبہ (اپنی بیوی) کو خوش کرے اور سامانِ حیات مہیا کر سکے۔
یہ کاروبارِ حیات جو صبح سے شام تک چلتا ہے، اس میں یہی عشق کا جذبہ کار فرما نظر آتا ہے ورنہ کون ہے کہ جو کسی کی خاطر اپنے آپ کو پریشانی اور مصیبت میں ڈالے۔
یہ سب عشق کی بدولت ہے،
عشق ایک روحانی چیز ہے اور یہ ایسی جنس نہیں کہ جس کو بازار سے خرید لیا جائے۔
مولانا فرماتے ہیں کہ مال و دولت اور دنیا کی چیزیں سب مردہ ہیں، مگر ان سب کے حصول کی کوشش زندہ لوگوں کے لیے ہوتی ہے۔
(سوز و ساز رومی)
جس گھرانے میں محبت کا جادو چلتا ہے اس کے رہنے والے جنتِ فردوس کی سی زندگی گزارتے ہیں اور کم آمدنی میں خوش و خرم رہتے ہیں۔
یہ عشق کی برکت ہے کہ مال و دولت سے جو چیز خریدی نہیں جا سکتی، اسے پاتے ہیں۔
اگر عشق ہو جو شہوت پرستی سے جدا ہو تو پھر عشق کم نہیں ہوتا بلکہ بڑھتا جاتا ہے اور یہ ایک ایسا رشتہ ہے جو مال و دولت سے بالا تر ہے۔
اسے اگر ہم مال و دولت کے ترازو میں لاتے ہیں تو اصل لذت باقی نہیں رہے گی۔
اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ ہمیں راہے عشق کا مسافر بنائے کہ یہ جس راہ میں ہر پست کا بلند، تلخ کا شیریں اور ناکام کا کامیاب بننا کوئی بڑی بات نہیں۔
عبد مصطفی
Post a Comment
Leave Your Precious Comment Here