حضور کا شجرہ حضرت آدم تک بیان کرنا
بعض مقررین حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کا نسب حضرت آدم علیہ السلام تک بیان کرتے ہیں جو کہ احتیاط کے خلاف ہے۔
امام بخاری نے اپنی صحیح میں باب مبعث النبیِ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم میں بیان کیا ہے :
محمد بن عبد اللہ بن عبد المطلب بن ہاشم بن عبد مناف بن کلاب بن مدرکۃ بن الیاس بن مضر بن نزار بن معد بن عدنان (بخاری)
امام ابن حسن بیہقی (متوفی 458 ہجری) اپنی سند کے ساتھ روایت کرتے ہیں کہ حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالٰی عنہ نے بیان کیا کہ حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم ارشاد فرماتے ہیں :
میں محمد بن عبد اللہ بن عبد المطلب بن ہاشم بن عبد مناف بن قصی بن کلاب بن مرہ بن کعب بن لوی بن غالب بن فہر بن مالک بن نضر بن کنانہ بن خزیمہ بن مدرکہ بن الیاس بن مضر بن نزار ہوں، اللہ تعالیٰ نے جب بھی لوگوں کے دو گروہ کیے تو اللہ تعالیٰ نے مجھے ان میں سے بہتر گروہ میں رکھا سو مجھے ماں باپ میں سے ظاہر کیا گیا ہے اور جاہلیت کی بدکاریوں میں سے کسی چیز نے نہیں چھوا، حضرت آدم سے لے کر اپنے باپ اور اپنی ماں تک میں نکاح سے پیدا کیا گیا ہوں، زنا سے نہیں پیدا کیا گیا پس میں اپنی ذات کے لحاظ سے اور اپنے نسب کے لحاظ سے تم سب سے افضل ہوں۔
(سنن بیہقی، ج1، ص175)
خود حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے اپنا نسب حضرت آدم تک بیان نہیں فرمایا اور امام بخاری نے عدنان تک کا ذکر کیا ہے، حضرت آدم تک نہیں کیا۔
علامہ غلام رسول سعیدی رحمہ اللہ تعالیٰ لکھتے ہیں کہ یہاں تک نسب پر اجماع ہے اور اس کے اوپر بہت اختلاف ہے۔
(نعم الباری، ج7، ص56)
احتیاط یہی ہے کہ حضرت آدم علیہ السلام تک بیان نہ کیا جائے۔
عبد مصطفی
Post a Comment
Leave Your Precious Comment Here