صوفی کے لیے بھی شریعت ہے
امام شعرانی رحمة اللہ تعالی علیہ فرماتے ہیں کہ ایک ایسا شخص میرے پاس آیا جس کے ساتھ اس کے معتقدین کی ایک جماعت تھی، وہ شخص بے علم تھا۔
اس کو فناوبقا میں کوئی ذوق حاصل نہ تھا۔ میرے پاس چند روز ٹھہرامیں نے اسے ایک دن پوچھا کہ وضو اور نماز کی شرطیں بتاؤ کیا ہیں؟
کہنے لگا: میں نے علم حاصل نہیں کیا۔
میں نے کہا: بھائی قرآن و سنت کے ظاہر پر عبادات کا صحیح کرنا لازم ہے جو شخص واجب اور مستحب، حرام اور مکروہ میں فرق نہیں جانتا وہ تو جاہل ہے اور جاہل کی اقتدا نہ ظاہر میں درست ہے نہ باطن میں۔ اس نے اس کا کوئی جواب نہ دیا اور چلا گیا؛ اللہ تعالی نے مجھے اس کے شر سے بچالیا۔
(تنبيه المغترین، الباب الاول، شروعہ فی المقصود، ص19)
معلوم ہواجو لوگ تصوف کو قرآن وسنت کے خلاف سمجھتے ہیں، وہ سخت غلطی پر ہیں بلکہ تصوف میں اتباع قرآن و سنت نہایت ضروری امر ہے۔
عبد مصطفی
Post a Comment
Leave Your Precious Comment Here