ایک صحابی کو بزدل کہا!


حضرت ام ایمن رضی اللہ تعالی عنھا جہاد کا خوب شوق رکھتی تھیں۔

آپ نے جنگ احد میں حصہ لیا اور زخمیوں کی مرہم پٹی کیا کرتی تھیں۔ آپ غزوۂ خیبر میں بھی شریک ہوئیں۔


آپ کے بیٹے حضرت ایمن رضی اللہ عنہ غزوۂ خیبر میں شریک نہ ہو سکے تو یہ آپ کو ناگوار گزرا اور آپ نے انھیں عار دلانے کے لیے بزدل اور ڈرپوک کہا! (اللہ اکبر) 


حضرت ایمن شہسوار صحابہ میں سے تھے اور بڑے بہادر اور نڈر جنگجو تھے۔ در اصل آپ کا گھوڑا بیمار ہو گیا تھا جس کی وجہ سے آپ شریک نہ ہو سکے۔


حضرت حسان بن ثابت نے اپنے اشعار میں اس کا ذکر کیا ہے:


علی حین ان قالت لایمن امہ

جبنت ولم تشھد فوارس خیبر


وایمن لم یجبن ولکن مھرہ

اضربہ شرب المدید المخمر 


فلو لا الذی قد کان من شان مھرہ

لقاتل فیھا فارس غیر اعسر


ولکنہ قد صدہ فعل مھرہ

و ما کان منہ غیر ایسر


خلاصہ : ام ایمن نے کہا کہ تم بزدل ہو، تم نے خیبر میں حصہ نہ لیا تو حضرت ایمن کا گھوڑا بیمار تھا، وہ بزدل نہیں تھے (والدہ نے عار دلانے کے لیے کہا تھا) اور ان کے گھوڑے نے آٹا ملا ہوا پانی پی لیا تھا۔ اگر گھوڑے کی یہ حالت نہ ہوتی تو وہ ضرور بہادری کے جوہر دکھاتے۔


(دیکھیے اسد الغابہ، الاصابہ، طبقات ابن سعد وغیرہ) 


یہ تھیں مائیں کہ خود بھی جہاد میں شریک ہوتیں اور اپنے بچوں کو بھی ترغیب دلاتیں۔

آج تو جہاد کا نام لینے میں بھی کچھ لوگوں کو ڈر لگتا ہے اور یہی وجہ ہے کہ ہم ڈر ڈر کر جی رہے ہیں۔

اللہ تعالی ہمیں بزدلی سے دور کرے اور شوق جہاد عطا فرمائے۔


عبد مصطفی

Post a Comment

Leave Your Precious Comment Here

Previous Post Next Post