کالی گوری ہر لڑکی کے پاس وہی چیز ہے
ان الفاظ کو غلط نہ سمجھیں۔ یہ بات بالکل درست ہے کہ لڑکی چاہے کالی ہو یا گوری سب کے پاس ایک جیسی چیز ہے۔ یہ ہماری سمجھ کا پھیر ہے کہ ہم گوری کو اچھا سمجھتے، پسند کرتے ہیں اور کالی کو برا سمجھتے ہیں، ناپسند کرتے ہیں۔
اگر میرے الفاظ غلط لگتے ہیں تو یہ حدیث پڑھ لیں:
نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جو مرد کسی عورت کو دیکھ لے اور وہ اُسے بھلی معلوم ہو تو وہ اپنی بیوی کے پاس آجائے (اپنی حاجت پوری کر لے) اور اس (کی بیوی) کے پاس بھی وہی ہے جو اس (عورت) کے پاس ہے۔
(مشکوٰۃ:3108، دارمی:2252، اسی طرح کی حدیث ابو داؤد، ترمذی، ابن حبان، نسائی کبری، سنن بہیقی، مسند عبد بن حمید میں بھی ہے)
مرقاۃ میں ہے کہ جب کسی عورت پر نظر پڑ جائے (اور وہ اچھی لگے) تو فوراً گھر والی کے پاس آئے اور اس سے جماع کرے تاکہ جنسی تسکین ہو جائے اور خیالات ختم ہو جائیں۔ اس لیے کہ اس کے پاس بھی اسی طرح کی شرمگاہ ہے جو اس کے پاس ہے۔
(مرقاۃ المفاتیح، ج6، ص45)
علامہ مفتی احمد یار خان نعیمی رحمہ اللہ لکھتے ہیں کہ
سبحان اللہ! کیسے نفیس طریقے سے سمجھایا کہ لذت جماع تو اپنی قوت پر مبنی ہے۔ جس قدر منی غلیظ ہوگی اور مرد میں طاقت زیادہ ہوگی اسی قدر لذت محسوس ہوگی۔ عورت کے حسن کو اس لذت میں دخل نہیں۔ جو لذت اس دیکھی ہوئی عورت سے صحبت کرنے میں ہوتی ہو وہی اپنی بیوی سے صحبت کرنے میں ہے پھر حرام کاری سے منہ کالا کیوں کرتے ہو؟
(مرآۃ المناجیح، ج5، ص29)
کتنے واضح الفاظ میں سمجھایا گیا ہے مگر گورے رنگ کے دیوانوں کو سمجھ میں نہیں آتی۔
کئی بار نکاح کے لیے لڑکا یا لڑکے والے اس لیے انکار کر دیتے ہیں کہ لڑکی کا رنگ گورا نہیں ہے۔ کیا ہم اسی دین کے ماننے والے نہیں جس میں گورے کو کالے پر کوئی فضیلت حاصل نہیں پھر ہم ایسا کیوں کرتے ہیں۔
یہ سوچنا غلط ہے کہ کالی لڑکی سے جماع کرنے پر لذت نہیں ملے گی۔ یہ ہم نے سوچ بنا رکھی ہے۔ لذت کا تعلق تو اپنے جسم سے ہے۔ اگر خود میں کمی ہے تو چاہے گوری ہو یا کالی، لذت میں فرق نہیں پڑنے والا۔ ہمیں بس سوچ بدلنے کی ضرورت ہے۔ کاش کہ یہ بات ہر لڑکے کی سمجھ میں آ جائے اور کسی لڑکی کو اپنے رنگ کی وجہ سے مایوس نہ ہونا پڑے۔
عبد مصطفی
Post a Comment
Leave Your Precious Comment Here