جورو کا غلام بننے میں فائدہ ہے


جورو یعنی بیوی کا غلام کسے کہتے ہیں؟ 

اگر بیوی کی عزت کرنا، اس کے ساتھ گھر کا کام کرنا، اس سے اچھی طرح پیش آنا، اس کی ڈانٹ یا کڑوی باتوں کو خاموشی سے سن لینے کا نام غلامی ہے تو یقین کریں بیوی کا غلام بننے میں ہی فائدہ ہے۔ 

میری باتوں سے ہو سکتا ہے کہ آپ کی مردانگی کو تکلیف پہنچے لیکن حقیقت یہی ہے۔


بیوی کی عزت کریں گے تو وہ آپ کو بھی عزت دے گی، 

اگر ساتھ میں گھر کا کام کرتے ہیں تو اس میں کوئی برائی نہیں کیوں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم بھی گھر کے کاموں میں مدد فرمایا کرتے تھے، 

اب رہا بیوی کی چار باتیں سننا تو اس میں بھی ہرج کیا ہے؟ 

حضرت شیخ ابو الحسن خرقانی رحمہ اللہ کی بیوی ان کے لیے سخت الفاظ استعمال کیا کرتی تھی پر آپ صبر کرتے تھے۔ ایک شخص آپ کے گھر گیا اور آپ کی بیوی سے پوچھا کہ شیخ صاحب کہاں ہیں تو بیوی نے کہا کہ تم اسے شیخ کہتے ہو، وہ تو جاہل اور جھوٹا ہے! شیخ کا تو نہیں پتہ لیکن میرا شوہر جنگل کی طرف گیا ہے۔ وہ شخص جب جنگل کی طرف گیا تو دیکھا کہ آپ رحمہ اللہ شیر پر لکڑیاں لادے تشریف لا رہے ہیں۔ 

اس شخص نے بیوی کے سخت رویے کے بارے میں پوچھا تو آپ نے فرمایا کہ اگر میں بیوی کا بوجھ برداشت نہ کرتا تو یہ شیر میرا بوجھ کیسے اٹھاتا (یعنی میں اللہ کی رضا کے لیے بیوی کی زبان درازی پر صبر کرتا ہوں تو اللہ تعالی نے اس شیر کو میرا اطاعت گزار بنا دیا ہے) 


(تذکرۃ الاولیاء، جز2، ص174) 


ایک شخص حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے پاس اپنی بیوی کی شکایت کرنے کے لیے آیا لیکن جب دروازے پر پہنچا تو حضرت عمر فاروق کی بیوی حضرت ام کلثوم کی بلند آواز سنائی دی، وہ حضرت عمر فاروق پر (غصے کی حالت میں) برس رہی تھیں۔ اس شخص نے سوچا کہ میں کیا شکایت کروں یہاں تو حضرت عمر فاروق بھی اسی مسئلے سے دو چار ہیں اور وہ واپس ہو لیا۔

حضرت عمر فاروق نے اس شخص کو بعد میں بلایا اور پوچھا تو اس نے بتایا کہ بیوی کی شکایت لے کر آیا تھا مگر آپ کی محترمہ... 

حضرت عمر فاروق نے فرمایا: مجھ پر میری بیوی کے کچھ حقوق ہیں جن کی وجہ سے میں در گزر کرتا ہوں۔ وہ مجھے جہنم کی آگ سے بچانے کا ذریعہ ہے، اس کی وجہ سے میرا دل حرام کی خواہش سے بچا رہتا ہے، 

جب میں گھر سے باہر ہوتا ہوں تو وہ میرے مال کی حفاظت کرتی ہے، 

میرے کپڑے دھوتی ہے، میرے بچوں کی پرورش کرتی ہے، میرے لیے کھانا پکاتی ہے۔

یہ سن کر اس شخص کو احساس ہوا کہ یہ فائدے تو مجھے بھی اپنی بیوی سے حاصل ہوتے ہیں لیکن افسوس کہ میں نے ان باتوں کو مد نظر رکھتے ہوئے اس کی کوتاہیوں اور کمیوں کو نظر انداز نہیں کیا۔ پھر اس شخص نے بھی اس دن سے در گزر سے کام لینے کی نیت کر لی۔


(تنبیہ الغافلين، ص280 بہ حوالہ اسلامی شادی) 


بیوی اگر دو چار باتیں غصے میں کَہ دیتی ہے تو تھوڑا برداشت کر لیں، آپ کا کیا جائے گا؟ پھر جب اسے احساس ہوگا تو ہو سکتا ہے آپ سے معافی مانگ لے۔ آپ در گزر سے کام لیں اور اگر یہ غلامی کہلاتی ہے تو یہی صحیح، بیوی کا غلام بن کے رہنے میں فائدہ ہے۔ 

اس کی غلطی، اس کی کوتاہی کو دیکھ کر فوراً غصہ ہو جانا اور اپنی مردانگی دکھانے کے چکر میں اپنی جہالت دکھانا صحیح نہیں ہے۔ یہ دیکھیں کہ اس نے آپ کے لیے کتنی قربانیاں دی ہیں۔ وہ آپ سے کتنا پیار کرتی ہے۔ کیا ایسا ممکن ہے کہ بے عیب بیوی مل جائے؟ اگر نہیں تو پھر در گزر سے کام لینے میں ہی فائدہ ہے یعنی جورو کا غلام بننے میں ہی فائدہ ہے۔


عبد مصطفی

Post a Comment

Leave Your Precious Comment Here

Previous Post Next Post