تکلیف دینے والے


کسی کو تکلیف دینا بہت بُری بات ہے۔


آپ نے جو تکلیف کسی کو پہنچائی ہے وہ نہ جانے اسے کہاں پہنچا دے؟


ہم کیا کہیں کہ تکلیف دینا کتنا بڑا جرم ہے...

ایک مسئلہ شاید آپ نے سنا ہوگا جو فقہ کی کتابوں میں آداب مسجد کے حوالے سے ملتا ہے کہ:


و یمنع منه کل موذ ولو بلسانه

(در مختار) 


یعنی مسجد (میں جانے) سے ہر ایذا (تکلیف) دینے والے کو روکا جائے گا اگرچہ وہ زبان سے ایذا دے۔


تکلیف دینے والے کبھی سکون سے نہیں رہ سکتے ان کا سکون جاتا نہیں بلکہ جلد چھین لیا جاتا ہے۔ 

ہم جان کر اور بعض اوقات انجانے میں کسی کو تکلیف پہنچا دیتے ہیں۔

ہمیں ابھی ارادہ کر لینا چاہیے کہ بغیر کسی شرعی وجہ کے کسی کو تکلیف نہیں پہنچائیں گے چاہے وہ لکھ کر ہو، بول کر ہو یا کسی اور طریقے سے۔


اللہ تعالی ہمیں کسی کی دل آزاری کا سبب بننے سے بچائے۔


عبد مصطفیٰ

Post a Comment

Leave Your Precious Comment Here

Previous Post Next Post