پاؤں پر کھڑے ہونے کے بعد شادی کریں گے
یہی کہتے ہیں ہم کہ پہلے پاؤں پر کھڑے ہو جائیں پھر شادی کریں گے۔ اب پاؤں پر کھڑے کب ہوں گے یہ ہمیں بھی پتا نہیں ہوتا۔ پڑھنے کے لیے جا رہے کچھ لڑکوں کو دیکھ کر لگتا ہے کہ کم سے کم دو تین بچوں کے باپ ہوں گے لیکن معلوم کرنے پر کنوارے نکلتے ہیں۔ پھر پوچھنے پر کہتے ہیں کہ اپنے پاؤں پر کھڑے ہو جائیں پھر...
نرسری سے میٹرک، پھر انٹر، بیچلر، ماسٹر، ڈاکٹر، انجینئر وغیرہ کے مقام تک پہنچتے پہنچتے ایک تہائی عمر مکمل ہو جاتی ہے پھر باری آتی ہے نوکری کی جس میں آج کل اچھا خاصا وقت لگ جاتا ہے۔ اگر نوکری نہ کر کے اپنا بزنس کرے تو اسے جمانے کے لیے کافی وقت دینا پڑتا ہے۔ اس طرح تقریباً آدھی زندگی پار ہو جاتی ہے۔ اس کے بعد جب لگتا ہے کہ ایک پاؤں پر تو کھڑے ہو ہی گئے ہیں پھر شادی کی نیت کی جاتی ہے۔ شادی کے وقت ایسا بھی دیکھا گیا ہے کہ لڑکا، لڑکے کا والد نظر آتا ہے۔
کیا شادی کے بعد پاؤں پر کھڑے نہیں ہو سکتے؟ بالکل ہو سکتے ہیں۔ شادی کو رکاوٹ سمجھنا صحیح نہیں ہے بلکہ شادی کے بعد کامیابی کے امکانات زیادہ ہوتے ہیں۔ گھر میں ایسا ہوتا ہی ہے کہ کئی لوگوں کا آنا جانا، کھانا پینا لگا رہتا ہے پھر ایک عورت کے آنے سے کیا بھوکا رہنے کی حالت ہو جائے گی۔ اب بات آتی ہے خرچے کی تو فضول خرچی کو ضروری سمجھنا آپ کی غلطی ہے۔
جس عمر میں آج کل اکثر لڑکے شادی کرتے ہیں، اتنے میں تو چار شادیاں ہو جانی چاہیے۔ جتنا پیسا جمع کر کے شادی کرتے ہیں اتنے میں چار بیویوں کا نہیں تو کم سے کم دو بیویوں کا خرچ ضرور اٹھایا جا سکتا ہے۔
ایک وہ لوگ ہوا کرتے تھے جو اکیس سال کی عمر میں قسطنطنیہ کی دیواریں گرا کر آگے بڑھ جاتے تھے اور ایک ہم ہیں کہ اس عمر کو کھیلنے کودنے، انگریزی پڑھنے اور موج مستی کرنے کی عمر سمجھتے ہیں۔
عبد مصطفی
Post a Comment
Leave Your Precious Comment Here