کافر کے لیے دعا کرنا
کافر کے لیے مغفرت اور بخشش کی دعا ہرگز نہیں کر سکتے ہدایت کے لیے دعا کرنے میں ہرج نہیں۔
فتاوی عالمگیری میں ہے کہ :
ولا یدعو للذمی بالمغفرۃ ولو دعا لہ بالھدی جاز لانہ علیہ السلام قال اللھم اھدی قومی فانھم لا یعلمون کذا فی التبیین ۔
"کافر کے لیے مغفرت کی دعا ہرگز ہرگز نہ کریں، ہدایت کی دعا کرنا جائز ہے کہ نبئ کریم صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے خود کافروں کی ہدایت کے لیے دعا فرمائی کہ اے اللہ ان کو ہدایت دے جو نہیں جانتے۔
(فتاوی عالمگیری، کتاب الکراھیۃ، ج5، ص348)
حضرت طفیل بن عمر نے اپنی قوم کی شکایت کرنے کے بعد حضور صلی اللہ تعالی علیہ وسلم سے عرض کی : یا رسول اللہ ان کے خلاف دعا کیجیے تو نبئ رحمت نے ہدایت کی دعا فرمائی ۔
(صحیح بخاری، کتاب الجھاد، ج2، ص291، حدیث2937)
اسی طرح صحابہ نے قبیلۂ ثقیف کے خلاف دعا کرنے کی گزارش کی تو آپ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے ان کے لیے ہدایت کی دعا فرمائی۔
(سنن الترمذی، کتاب المناقب، ج5، ص492، حدیث3968)
ثابت ہوا کہ ہدایت کی دعا کرنے میں ہرج نہیں اور جو مر جائیں ان کی لیے تو ہدایت کی دعا نہیں ہو سکتی لہٰذا مغفرت کی دعا کرنا جائز نہیں ہے بلکہ سخت ناجائز و حرام ہے بلکہ بعض صورتوں میں کفر بھی ہے لہٰذا مسلمانوں کو چاہیے اس سے پرہیز کریں۔
آج کل کچھ مسلمان کافروں کے مرنے کے بعد ان کے نام ساتھ RIP لکھتے ہیں، یہ بھی ناجائز ہے اور بچنا ضروری ہے۔
عبد مصطفی
Post a Comment
Leave Your Precious Comment Here