یہ بندہ دو عالم سے خفا میرے لیے ہے


کسی سے پیار ہو تو اللہ کے لیے اور کسی سے نفرت ہو تو بھی اللہ کے لیے۔

یہ دین نہیں کہ ہر ایک سے پیار کیا جائے یا ہر ایک سے نفرت کی جائے۔


محدث اعظم پاکستان، علامہ سردار احمد قادری رحمہ اللہ تعالی سے ایک شیعہ افسر ملنے کے لیے آیا۔

اس نے جب ہاتھ ملانا چاہا تو آپ نے یہ کہتے ہوئے ہاتھ پیچھے کر لیا کہ میرے دل میں خلفائے راشدین اور صحابہ کرام کی محبت کی شمع روشن ہے اور مجھے خطرہ ہے کہ اس شمع کی لَو ماند نہ پڑ جائے۔


اسی طرح ایک بار سفر میں ایک مشہور خطیب سے سامنا ہو گیا تو وہ مصافحہ کرنے کے لیے آگے بڑھا۔

آپ نے پہلے پوچھا کہ دیوبندیوں کی گستاخی بھری عبارات کے بارے میں آپ کی کیا رائے ہے؟ 

اس نے کہا کہ میں مناظرہ کرنے کے لیے نہیں بس ملاقات کے لیے آیا ہوں۔

آپ نے فرمایا جب تک ان عبارات کا تصفیہ نہیں ہو جاتا، میں ملاقات نہیں کر سکتا۔


(عظمتوں کے پاسبان) 


یہ ہوتا ہے دین، جی یہی ہے دین؛ جو رو رو کر آپ کو اتحاد کی دعوت دیتے ہیں ان سے دور رہیں، ان کے مکرو فریب سے بچیں۔ وہ آپ کو توحید نہیں بلکہ کفر کی طرف لے جا رہے ہیں۔ توحید تو یہ ہے کہ :


توحید تو یہ ہے کہ خدا حشر میں کَہ دے

یہ بندہ دو عالم سے خفا میرے لیے ہے 


عبد مصطفی

Post a Comment

Leave Your Precious Comment Here

Previous Post Next Post