چار بیویاں اور حقوق


جب بھی ہم چار بیویاں رکھنے کی بات کرتے ہیں تو سب سے زیادہ جو لفظ سننے کو ملتا ہے وہ ہے "حقوق" (یعنی عورت کا حق، اس کے رائٹس)

ہم بھی یہی کہتے ہیں کہ عورت کے حقوق ادا کرنا ضروری ہے پر مرد کے حقوق (رائٹس) کا کیا؟ کیا ان کے کوئی حقوق نہیں ہیں؟ کیا وہ صرف بیوی کے منع کرنے کی وجہ سے دوسری شادی کرنے سے رک جائیں؟


عورت کے حقوق کی 2 طرح کی فہرست (لسٹ) ہے، ایک وہ جو شریعت کی طرف سے ہے، ایک وہ جو معاشرے نے بنا رکھی ہے۔

معاشرے کی بنائی گئی لسٹ ناجائز خواہشات اور فضول خرچوں پر مشتمل ہے اور یہی وجہ ہے کہ اب "ایک کو سنبھالنا مشکل پڑ رہا ہے"


اب جو فہرست شریعت نے بنائی ہے اس کے مطابق 4 بیویوں کے ساتھ 4 باندیوں کا خرچ بھی آرام سے اٹھایا جا سکتا ہے ۔

ہر شخص نہیں پر کئی لوگ آسانی سے 4 بیویوں کے حقوق ادا کر سکتے ہیں۔

ابھی تو عورتوں کے مطابق کوئی مرد ہی نہیں بچا جو 4 بیویوں کے حقوق ادا کر سکے اور یہ ایک بڑا والا اور سفید جھوٹ ہے ۔


ہم کہیں کہ شریعت کی بنائی ہوئی فہرست کے مطابق بیوی کے بیمار پڑنے پر اس کا علاج کروانا بھی واجب نہیں تو کئی لوگوں کو ہضم نہیں ہوگا۔ یہ الگ بات ہے کہ اخلاقی طور پر علاج کروانا چاہیے پر مقصد یہ بتانا ہے کہ ضروری کیا ہے اسے سمجھیں ۔

بس حقوق حقوق کی رٹ لگا کر اپنی مرضی نہ چلائیں بلکہ یہ سمجھیں کہ شوہر پر واجب کیا ہے اور وہ اس سے زیادہ بطور احسان کیا کیا مجھے دے رہا ہے ۔


جس کے پاس ہزاروں ہیں وہ بھی 4 بیوی کا نام نہیں لے سکتا اور جس کے پاس لاکھوں ہیں اس کے اپنے الگ بڑے مسائل ہیں تو پھر کیا ہم بھی عورتوں کے اسی جھوٹ کو تسلیم کر لیں کہ اب حقوق ادا نہیں ہو سکتے یا پھر یہ دیکھیں کہ اس کے پیچھے حقیقت کیا ہے ۔


حقوق کا مسئلہ بڑا ہے پر اتنا بڑا نہیں جتنا حد سے بڑھ کر بنا دیا گیا ہے ۔


عبد مصطفی

Post a Comment

Leave Your Precious Comment Here

Previous Post Next Post