جمعہ اور کیو آر کوڈ


ذرا سوچیں کہ آپ کسی مسجد میں جمعہ کی نماز پڑھنے گئے اور امام صاحب نے دوران تقریر یہ کہا کہ آپ لوگ یہاں سے جاتے وقت باہر لگے کیو آر کوڈ اسکین کر کے ہمارا واٹس ایپ گروپ جوائن کر لیں تاکہ ہماری بھیجی ہوئی دینی معلومات سے آپ روزانہ کچھ نہ کچھ سیکھ سکیں....! یہ سن کر آپ کو کیسا لگے گا؟ کیا آپ کو ایسا محسوس نہیں ہوگا کہ اب ہماری قوم کا دینی طبقہ ترقی کر رہا ہے؟ کیا آپ کو ایسا نہیں لگے گا کہ ہم زمانے کے ساتھ بدل رہے ہیں اور ٹیکنالوجی کا استعمال کر رہے ہیں؟ لیکن اب تصور کی دنیا سے باہر آئیں اور دیکھیں کہ کس قدر نازک حالات ہیں۔


یہ تو صرف ایک بات تھی، ایسی ہی کئی باتیں ہیں مثلاً مسجد میں بڑی اسکرین لگی ہو جس پر کتابوں کی عبارات وغیرہ دکھا کر تقریر کی جائے، بیان کے دوران امام صاحب ایک موٹی ویشنل اسپیکر کی طرح ادھر ادھر چلیں، بلکہ ایک راستہ بنا دیا جائے ان کے چلنے کے لیے، مائک ایڈوانس ہو اور اسپیکرس ڈجٹل ہو کہ جس سے بولنے اور سننے والے کو لطف آئے، جو قوم 3gp اور حال ریکارڈنگ فلم نہیں دیکھتی آپ انھیں اگر جدید تقاضوں کے مطابق مواد (Content) فراہم نہیں کریں گے تو کام نہیں ہو پائے گا، آپ ان تک نہیں پہنچ پائیں گے، پھر سوچیں کہ مسجد میں چندہ دینے کے لیے آن لائن انتظام ہو یعنی سوائپنگ مشین سے لے کر آن لائن پیمنٹس کے تمام آپشنز ہو، ایک باکس ہو کہ جس میں لوگ اپنے سوالات، سجھاؤ اور شکایتیں لکھ کر ڈال سکیں پھر جو سوالات آئیں ان پر جمعہ میں بیان کیا جائے اور پوری تفصیل سے مسائل سمجھائے جائیں۔


کاش کہ ہمارے علما اپنے آپ کو بدلیں، کچھ نیا سوچیں، کچھ بڑا سوچیں، روایتی طریقوں سے ہٹ کر کام کریں، اگر نہیں کریں گے تو پیچھے ہوتے جائیں گے، آپ ایک موبائل خریدنے جائیں گے تو کون سا موبائل خریدیں گے؟ کیا آپ ایسا موبائل لیں گے جس میں نئی چیزیں نہ چلتی ہو؟ کیا اس کمپنی کا موبائل لیں گے کہ جس نے وقت کے ساتھ خود کو نہیں بدلا (اپڈیٹ نہیں کیا) اور وہی روایتی کام کرتے رہے؟ نہیں، آپ اسے لینا چاہیں گے جو زیادہ چل رہا ہو، جس کا ٹرینڈ ہو، جس میں جدید سہولیات ہو تو ٹھیک اسی طرح اب دین کا کام کرنے والوں کو بھی خود کو ابڈیٹ کرنا ہوگا ورنہ آپ کا ورژن پرانا ہوتا چلا جائے گا اور لوگ آپ سے دور ہوتے چلے جائیں گے لہذا خود کو بدلیں، نیا سوچیں، بڑا سوچیں، ہٹ کر سوچیں اور اگر ایسا نہیں کرنا چاہتے تو جو جیسے چل رہا ہے اسے ویسے ہی گھسیٹنا چاہتے ہیں تو پھر لگے رہیے، اللہ اسی میں خیر سے نوازے۔


عبد مصطفی آفیشل

Post a Comment

Leave Your Precious Comment Here

Previous Post Next Post