سین کی سیٹی


کچھ لوگ نماز میں قرآن اور تسبیحات وغیرہ اس طرح پڑھتے ہیں کہ جو ان کے بغل میں نماز پڑھ رہے ہوتے ہیں وہ بیچارے بھول جاتے ہیں کہ انہیں کیا پڑھنا تھا....!

ہم یہ نہیں کہتے کہ مخرج ادا نہ کیا جائیں یا بالکل آواز نکالے بنا پڑھا جائے کہ جس سے نماز ہی نہیں ہوتی لیکن مبالغہ اچھی چیز نہیں۔ کچھ خاص لوگ ہیں جو یہ زیادہ کرتے ہیں، شاید آپ کو بھی کہیں ملیں ہوں تو آپ سمجھ جائیں گے باقی نام لینا ضروری نہیں۔


سین کی سیٹی ایسی بجاتے ہیں اور "حا" "عین" وغیرہ کو اس طرح ادا کرتے ہیں کہ جیسے مخرج پوری جماعت میں صرف انھی کا خاصہ ہے باقی سب اس سے نابلد ہیں، اب پتا نہیں اس کے پیچھے کیا وجہ ہے جو ایسا کیا جاتا ہے۔ نہ جانے کس طرح سے اور کیا بتا کر تجوید سکھائی جاتی ہے یا نماز میں قرأت کے مسائل بتائے جاتے ہیں!   


پھر اسی طرح عام بول چال میں بھی اردو الفاظ کو عربی کا پابند بنانا شروع کر دیتے ہیں اور جہاں معروف طریقے سے رائج شدہ لہجے میں بات کرنا خوبصورت ہوتا ہے وہاں زبردستی مخارج میں مبالغہ کر کے گفتگو کی ایک الگ ہی صورت بنا دیتے ہیں اور دوسروں کو غیر فصیح قرار دینے میں بالکل ہچکچاہٹ محسوس نہیں کرتے۔ جو زبان و بیان کا اچھا علم رکھتے ہیں ان کو بھی یہ لوگ تنقیدی نظروں سے دیکھتے ہیں اور غلطی پکڑ کر بے محل اصلاح کا کوئی موقع ہاتھ سے نہیں جانے دیتے، یہ طریقہ بھی انھی کا خاصہ ہے ورنہ جو جانتے ہیں وہ کہتے نہیں جو کہتے ہیں وہ جانتے نہیں۔

اللہ ہمیں اعتدال پہ قائم رکھے۔


عبد مصطفی آفیشل

Post a Comment

Leave Your Precious Comment Here

Previous Post Next Post