کریں تو کریں کیا؟


کوئی کہتا ہے کہ رافضیوں اور تفضیلیوں کا فتنہ بہت تیزی سے پھیل رہا ہے، ان کا رد کرنا بہت ضروری ہے...

کوئی کہتا ہے کہ ملحدین (Atheists) کا فتنہ وہابی اور دیوبندی سے زیادہ خطرناک ہے اور جس طرح یہ سر اٹھا رہا ہے، اس کو کچلنا بہت ضروری ہے...

کوئی کہتا ہے کہ ارتداد ہمارے لیے سب سے بڑا مسئلہ ہے، ہماری قوم کی لڑکیوں کو مرتد بنایا جا رہا ہے، اس کی روک تھام وقت کی ضرورت ہے...

کوئی کہتا ہے کہ صلح کلیت سب سے خطرناک فتنہ ہے، اس سے لوگوں کو آگاہ کرنا بے حد ضروری ہے... 

کوئی کہتا ہے کہ اکابرین کی کتابوں پر کام کرنا بہت ضروری ہے ورنہ اصل علمی سرمایہ ضائع ہو جائے گا اور جہالت بہت بڑھ جائے گی...

کوئی کہتا ہے کہ مسلمانوں کو اپنے اسکولز، کالجز، اور یونیورسٹیوں کا بنانا بہت ضروری ہے ورنہ ہمارے بچے اسی طرح غیروں کے پاس جاتے رہے تو انھیں مغربیت سے متاثر ہونے سے بچایا نہیں جا سکتا....

کوئی کہتا ہے کہ مدارس کا نظام اچھا کرنے کی ضرورت ہے تاکہ اچھے علما تیار ہوں.....

کوئی کہتا ہے کہ ایک اسٹوڈیو بنانے کی ضرورت ہے جہاں علماے اہل سنت کو بلا کر ہر موضوع پر تابادلۂ خیال کروایا جائے اور اسے عام کیا جائے تاکہ وہابیوں کے بنائے ہوئے ایسے سینکڑوں چینلز کا مقابلہ کیا جا سکے...

کوئی کہتا ہے کہ شادی بیاہ میں فضول خرچی کو روکنے کے لیے تحریک چلائی جائے...

کوئی کہتا ہے کہ بے پردگی کو روکنے کے لیے کچھ کیا جائے...

کوئی کہتا ہے کہ مسلمانوں کے لیے اپنے اسپتال وغیرہ بنائے جائیں....

کوئی کہتا ہے کہ...

....

....

پوری کتاب بن سکتی ہے، اگر ہم نے لکھنا شروع کیا تو لیکن اسی پر بس کرتے ہیں۔

ہر طرف کام کی ضرورت ہے، میدانوں پہ میدان خالی پڑے ہیں، باتیں کرنے والوں سے دنیا بھری پڑی ہے اور کام کرنے والے انگلیوں پہ گنے جا سکتے ہیں، 

ہر طرف جیسے جنگ کا محاذ کھلا ہوا ہے اور لڑنے والے، جد و جہد کرنے والے نظر ہی نہیں آتے، اب ایسے میں جو کام کر رہے ہیں وہ کبھی کبھی یہ سوچ کر ایک الگ ہی کیفیت میں چلے جاتے ہیں کہ...... آخر کریں تو کریں کیا؟


عبد مصطفی

محمد صابر قادری

Post a Comment

Leave Your Precious Comment Here

Previous Post Next Post