کتابوں میں جھوٹی روایتیں

کسی بھی روایت کو صحیح قرار دینے کے لیے صرف یہی کافی نہیں ہے کہ کسی کتاب کا حوالہ پیش کر دیا جائے۔ ہمارے مقررین اور عوام کا یہی طریقہ ہے کہ جب کسی روایت کے بارے میں کچھ کہا جائے تو بس کسی کتاب کا حوالہ پیش کر دیتے ہیں اور اس کے سامنے باقی ساری تحقیقی باتوں کو نظر انداز کر دیتے ہیں، یہ طریقہ بالکل غلط ہے۔ 
یہ جان لیجیے کہ جتنی بھی جھوٹی روایتیں ہیں وہ آپ کو کسی نہ کسی کتاب میں ضرور ملے گی تو اگر کتاب میں ہونا ہی صحیح ہونے کے لیے کافی ہے تو پھر کوئی روایت جھوٹی نہیں بچے گی، ہر روایت کو صحیح ماننا پڑے گا۔

اگر کوئی کتاب معتبر بھی ہے تو بھی اس میں کسی روایت کا ہونا اس کے صحیح ہونے کے لیے کافی نہیں ہے، یہ بھی ہوتا ہے کہ کتاب اور مصنف دونوں معتبر ہوتے ہیں پر اس کتاب میں بعض باتیں قابلِ اعتبار نہیں ہوتی اور انھیں تسلیم نہیں کیا جا سکتا۔

کچھ روایتیں ایسی ہوتی ہیں کہ ان کے الفاظ ہی بتا رہے ہوتے ہیں کہ وہ جھوٹی ہیں لیکن یہ سمجھنے کے لیے کتابوں پر گہری نظر ہونا ضروری ہے اور ساتھ ہی تحقیقی ذہن بھی ہونا چاہیے ورنہ ہر واقعہ صحیح نظر آئے گا۔

عوام اہل سنت اور خاص کر مقررین کو اپنی اس عادت سے باز آنا چاہیے کہ بس ایک کتاب کا نام پکڑ کر بیٹھ جاتے ہیں اور پھر کچھ بھی سننا نہیں چاہتے، ایسے آپ حقیقت کو کبھی دیکھ نہیں پائیں گے۔

عبد مصطفی
محمد صابر قادری 

Post a Comment

Leave Your Precious Comment Here

Previous Post Next Post