پیر یعنی پیسا

یہ تحریر کئی لوگوں کو چبھے گی لیکن حقیقت یہی ہے،
ایک پیر جہاں ہوگا پیسے وہی ہوں گے یعنی امت مسلمہ کا مال وہیں جمع ہوگا۔
ایسا اس لیے کہ جہاں دور حاضر میں پیری مریدی کا معاملہ آجاتا ہے تو وہاں بڑی زبردست عقیدت ہوتی ہے جسے انگریزی میں آپ پرو میکس لیول "Pro Max Level" کی کہ سکتے ہیں۔ یہ عقیدت کسی عالم، دوست، بیوی یا رشتہ دار وغیرہ کہیں دیکھنے کو نہیں ملے گی،
یہ اتنی خطرناک عقیدت ہوتی ہے کہ بندہ اپنے ذہن کو ایک دائرے کے اندر قید کر لیتا ہے، اپنی صلاحیتوں کو بیچ دیتا ہے، اپنی عقل کا استعمال کرنا بند کر دیتا ہے اور جو بھی سامنے سے کہا جائے اسے حرف آخر مان لیتا ہے اور اس کے مقابلے میں کوئی دلیل اس کی سمجھ میں نہیں آتی اور کوئی حقیقت اس کے لیے قابل قبول نہیں ہوتی۔
ایسی عقیدت کے ہی نتیجے میں "شدت پسندی" اور "شخصیت پرستی" جیسی بڑی بڑی بیماریاں آگئی ہیں۔

جنھیں ہم ڈھونگی پیر کہتے ہیں یا جعلی پیر کے نام سے جانتے ہیں وہاں بھی جا کر دیکھیں ان کے کتنے ماننے اور چاہنے والے ان کے آگے پیچھے لگے رہتے ہیں، وہ شریعت کے خلاف بھی کام کر رہے ہوتے ہیں اور حکم بھی دیتے ہیں لیکن عقیدت کا یہ عالم ہے کہ لوگ اس کے حکم کو بجالاتے ہیں اور ان کے مقابل میں مستند علما کے قرآن و سنت سے منقول اور معقول دلائل تک کو نظر انداز کر دیتے ہیں، 
بس یہی عقیدت ہے کہ پیر صاحب کے لیے تن من دھن سب حاضر کر دیے جاتے ہیں۔

کسی تنظیم میں، درگاہ میں، خانقاہ میں، یا کسی بھی گروہ میں، اگر ایک پیر ہے تو وہ مرکز عقیدت ہے اور اس پرو لیول "Pro Level" کی عقیدت میں لوگ اپنا سب کچھ قربان کرنے کے لیے کھڑے رہتے ہیں؛ تو پتا چلا کہ ایسے میں دو چیزیں ان کے پاس چلی جاتی ہے پہلی ہے چاہنے والوں کی بھیڑ (Fan Following) اور دوسری شے ہے مال (Funding)

اب کے مقابل اگر کوئی اچھے سے اچھا کام کر رہا ہو تو وہ "چھوٹا" ہوتا ہے اور گنتی کے لوگ اس کا ساتھ دیتے ہیں، 
اب اس میں ہوا یہ کہ کئی کام کرنے والے جنھیں قوم کا سپورٹ ملنا چاہیے تھا نہ مل سکا اور سارا سپورٹس ایک ہی قسم کے لوگوں کو پہنچ گیا۔ اسے یوں سمجھ لیں کہ دس روپے پانچ لوگوں میں تقسیم ہونے تھے مگر جب آٹھ روپے کسی ایک کے پاس چلے گئے تو باقی بچے چار لوگوں کو دو روپیوں میں ہی گزر بسر کرنا پڑے گا اور آٹھ روپے لینے والا بڑھتا چلا جائے گا باقی سب پوری زندگی مسائل جھیل کر کام کریں گے تو کریں گے ورنہ کام رک جائے گا۔

ان باتوں پر آپ غور کریں گے تو بہت سی باتیں سامنے آئیں گی جن سے یہ بھی سمجھ میں آجائے گا اہل سنت میں انتشار کیوں بڑھتا جارہا ہے اور اتنی دعوت و تبلیغ کے بعد بھی سنیوں کی حالت ایسی کیوں ہے اور مزید خراب کیوں ہوتی جارہی ہے۔

عبد مصطفیٰ

Post a Comment

Leave Your Precious Comment Here

Previous Post Next Post