کیا PDF مفت میں بن جاتی ہے؟ 

کئی لوگوں کو لگتا ہے کہ کتابوں کی سوفٹ کوپی بالکل مفت میں تیار ہو جاتی ہیں لیکن ایسا بالکل نہیں ہے، ایک طرح سے دیکھا جائے تو ہارڈ کاپی چھپانے سے زیادہ خرچ سوفٹ کاپی میں آتا ہے،
چلیے آج ایک کتاب کی پی ڈی ایف کا خرچ جوڑ لیتے ہیں۔

حال ہی میں ہم نے ایک کتاب "سیرت مصطفیٰ" شائع کی جس میں تقریباً سات سو پچاس 750 صفحات ہیں، آئیے دیکھتے ہیں کہ شروع سے لے کر فائنل PDF تیار ہونے تک کہاں کہاں کتنے پیسے لگتے ہیں۔ سب سے پہلے کتاب کی ٹائپنگ ہوتی ہے، ایک شخص روزانہ پانچ چھے گھنٹے لکھے تو بیس پچیس صفحات ٹائپ ہوتے ہیں، یعنی سات سو پچاس صفحات ٹائپ کرنے کے لیے ایک شخص کو پورے مہینے روزانہ پانچ چھے گھنٹے ٹائپ کرنا ہوگا اور یہ کسی ایسے شخص سے کروانا ہوگا جو اچھی ٹائپنگ کرتا ہو ورنہ اگر کسی ایسے شخص سے کروائی جو جلد بازی میں کم پیسوں میں کر کے نکل جائے تو ہوگا یہ کہ ٹائپنگ میں بہت زیادہ غلطیاں ہوں گی جن کی پروف ریڈنگ بہت بھاری پڑے گی اور اس کے بعد بھی کافی غلطیاں باقی رہ جائیں گی،
اب کسی اچھے پڑھے لکھے شخص سے ٹائپنگ کروانے کے لیے اسے اگر بیس روپے فی صفحہ دیتے ہیں تو صرف ٹائپنگ کے 15000 ہو جاتے ہیں اب چلیے آگے بڑھتے ہیں، 
ٹائپنگ کے بعد اب باری آتی ہے اسے کتابی شکل میں ڈھالنے کی یعنی کمپوزنگ کی، اب اس کے لیے بھی کم سے کم بیس روپے فی صفحہ کے حساب سے جوڑیں تو 15000 اس کے ہوتے ہیں یعنی ٹوٹل 30000 ہزار ہوگئے، 
اس کے بعد باری آتی ہے کور ڈیزائننگ کی اور پھر تھری ڈی لوک اور پروموشن  کے لیے درجنوں سوشل میڈیا اشتہارات کا خرچ پانچ ہزار 5000 کے قریب جاتا ہے جس کا آدھا بھی جوڑیں تو ٹوٹل 32500 ہوگئے۔

یہ خرچ جو ہم نے بتایا وہ کافی رعایت کے ساتھ ہے ورنہ یہ کام ایسے ہیں کہ اس سے زیادہ پیسے لگتے ہیں، 
اب بھی اگر آپ کو یہ زیادہ لگتا ہے تو اسے آدھا کر لیں اور اس میں بھی ہزار سے زیادہ گھٹا دیں تو بھی پندرہ ہزار 15000 ہوتے ہیں، اب بتائیں کہ ایک پی ڈی ایف فائل جو آپ کو لگتا ہے کہ فری میں بن گئی اس میں کم سے کم پندرہ ہزار کا خرچ آیا ہے اب اس طرح جتنی کتابیں شائع کی جا رہی ہیں ان سب کا خرچ جوڑا جائے تو بلا مبالغہ لاکھوں روپے کا کام ہو رہا ہے لیکن اہل سنت کی عوام کو لگتا ہے کہ کوئی چَکّی ہے جہاں ہم جاکر کہتے ہیں "چکی چکی پی ڈی ایف نکال" تو وہ پی ڈی ایف بنا کر دے دیتی ہے۔
اگر ایسی چکی بھی ہوتی تو اسے بھی خریدنے میں پیسے خرچ ہوتے۔

ابھی گیارہویں شریف کا مہینہ، ہے جلسے اور فاتحہ وغیرہ کے نام پر تو لاکھوں خرچ کردیں گے لیکن جب بات آتی ہے کتابوں کے لیے پیسے نکالنے کی تو پچاس سو ہی نظر آتے ہیں۔

اتنا جان لیں کے عوام سے لے کر خواص تک اگر تبدیلی چاہتے ہیں تو کتابوں کے بنا ممکن نہیں، آپ جلسے جلوس کرواتے رہیں جیسے ایک عرصے سے کروا رہے ہیں کوئی خاص فائدہ نہیں ہونے والا، اگر واقعی علم کی اشاعت مقصد ہے تو کتابوں کا دامن تھام لیجئے اس سے جہالت کو دور کیا جا سکتا ہے، افکار بدلے جا سکتے ہیں، ذہن میں تبدیلی لائی جا سکتی ہے اور ایک انقلاب آ سکتا ہے لیکن اس کے لیے آپ کو اپنے مال کی اہمیت سمجھنی ہوگی، اسے صحیح جگہ لگانا ہوگا ورنہ لاکھوں روپے خرچ تو ہوں گے مگر نتیجہ ہزار والا بھی نہیں ملے گا۔

اللہ تعالیٰ عوامِ اہل سنت کو سمجھنے کی توفیق عطا فرمائے۔

عبد مصطفیٰ

Post a Comment

Leave Your Precious Comment Here

Previous Post Next Post