واٹس ایپ دار الإفتاء کا فتنہ


جسے دیکھیے واٹس ایپ پر سوال جواب کا گروپ بنا رکھا ہے اور لوگوں کو دعوت دی جا رہی ہے کہ آئین اور اپنے شرعی مسائل کا حل جانیے۔ اگر یہ کام مفتیان کرام کرتے ہیں تو ہمیں کوئی اعتراض نہیں بلکہ یہ تو اچھا کام ہے لیکن کثرت سے ایسے لوگ اس میدان میں کود پڑے ہیں جو ہرگز اس کی اہلیت نہیں رکھتے۔ میں نے خود کئی لوگوں کو دیکھا کہ وہ شرعی مسائل بیان کرنے میں بڑی بڑی غلطیاں کر رہے ہیں جن پر سخت گرفت ہو سکتی ہے لیکن وہ اپنے گمان میں گم ہیں کہ انھیں فتوی دینا آتا ہے۔ یہ ایک بڑی وجہ ہے کہ ہمارے درمیان اختلافات بڑھ رہے ہیں۔ لوگ منمانی کو شریعت کا نام دے کر فتنہ بازی کر رہے ہیں۔ آپ خود سوچ کر دیکھیں کہ کیا تھوڑی بہت معلومات حاصل کر کے لوگوں کا علاج کرنے کے لیے اپنا اسپتال کھول کر بیٹھنا درست ہوگا؟ پھر یہ تھوڑا بہت علم حاصل کر کے فتوے لکھنا کہاں سے درست ہو سکتا ہے؟ ان کو اجازت کس نے دی؟ کیا صرف چند کتابیں پڑھ کر بلکہ کئی تو ایسے ہیں کہ صحیح سے ایک کتاب بھی نہیں پڑھی حتی کہ بہار شریعت ہی پوری نہیں پڑھی وہ بھی لوگوں کے پوچھے گئے سوالات کا ڈھڑلے سے جواب پر جواب لکھ رہے ہیں۔ اسے فتنہ نہ کہیں تو اور کیا کہیں؟ 


مجھے ہنسی آتی ہے اور افسوس بھی ہوتا ہے کہ جب لوگوں کو دیکھتا ہوں کہ وہ لوگوں کی طرف سے موصول ہونے والے سوالات کے جوابات پر مفتیان کرام کی طرح الجواب لکھ کر پھر آخر میں واللہ اعلم و رسولہ اعلم لکھ رہے ہوتے ہیں۔ ایسے لوگوں سے اگر پوچھ لیا جائے کہ آپ نے کتنی کتب فتاوی کا مطالعہ کیا ہے تو جواب میں کہنے کے لیے "ایک" بھی ان کے پاس نہیں ہوگا پھر اصل کتب کی طرف مراجعت اور افتا کی دوسری شرائط بہت دور کی باتیں ہیں۔ 


کاش کہ ان لوگوں نے اعلی حضرت کو پڑھا ہوتا تو شریعت پر ایسی جرات نہ کرتے۔ اپنے آپ کو خود سے یوں مستقل قرار دے کر فتنہ نہ پھیلا رہے ہوتے۔ 


اللہ تعالی سے ہم عافیت طلب کرتے ہوئے ان فتنوں سے اس کی پناہ چاہتے ہیں۔


عبد مصطفی

Post a Comment

Leave Your Precious Comment Here

Previous Post Next Post