مجھے ڈاڑھی والا لڑکا نہیں چاہیے
لڑکیاں اب کھلے عام کہہ رہی ہیں کہ انہیں ڈاڑھی والا لڑکا نہیں چاہیے! لڑکیوں کا یہ ذہن غلط طریقے سے دی گئی تعلیم اور تربیت کے نتیجے میں بنا ہے۔ لڑکیوں کو بہت زیادہ آزادی دی جا رہی ہے۔ گھر کا کام سکھانے کے بجائے اسکول کالج کے چکر لگوائے جا رہے ہیں۔ کہتے ہیں کہ شوہر نکما نکلا یا اُسے کچھ ہو گیا تو ہماری لڑکی خود کما کھا سکے گی۔ یہ کتنی عجیب سوچ بنا رکھی ہے لوگوں نے اور اس کی وجہ سے اصل باتوں کو ہی فراموش کر بیٹھے ہیں۔ لڑکی کو لاڈ پیار سے پالتے ہیں اور جدوجہد کا ذہن نہیں دیتے۔ پھر جب شادی کے بعد تھوڑے سے مسائل پیش آتے ہیں تو لڑکی اُنہیں حل نہیں کر پاتی اور مزید مسائل کھڑے کر دیتی ہے۔
لڑکیاں گھر کے کاموں کو بوجھ سمجھنے لگی ہیں اور اتنی سہولیات موجود ہونے کے باوجود بھی روز گھر کے کاموں کو لے کر مسائل ہوتے ہیں۔ ایک مرد خانگی فکر میں اور اپنے پیشے کے درمیان گھٹ رہا ہوتا ہے لیکن اس کی ذرا بھی پرواہ نہیں کی جاتی۔ لڑکیوں کو عزت بھری زندگی اب قید لگنے لگی ہے۔ انہیں آزادی دینے کا نتیجہ آج پوری قوم بھگت رہی ہے۔
لڑکیوں نے میڈیا پر جا کر اسلام کے خلاف بیانات دیے، کورٹ کچہری کی دہلیز پر بھی قدم رکھا اور اپنوں کے خلاف کاروائی کی اپیلیں کیں، غیر مسلموں کے ساتھ عشق لڑانے کے واقعات روز سننے کو ملتے ہیں اور ایسی کئی باتیں ہیں جس نے قوم کو بڑے بڑے مسائل میں ڈال دیا ہے۔ یہ سب ہوا ہے آزادی دینے کی وجہ سے۔ اب کس سے شکوہ کریں کس سے شکایت کریں؟ خود کو دیندار کہنے اور بڑے بڑے دعوے کرنے والے اپنی بیٹیوں کو کالج بھیج رہے ہیں اور دیندار کہلانے والی لڑکیاں بھی اپنی حدیں بھول چکی ہیں۔ انہیں بھی اب برابری کے حقوق چاہییں اور مرد سے مقابلے کا بھوت ان کے بھی سروں پر سوار ہے کیوں کہ ان کو رسمی طور پر دینداری کی سند دی جا رہی ہے، باقی حقیقت کچھ اور ہے۔
ایک شخص نے سوشل میڈیا پر لکھا کہ آنے والے دنوں میں اس بات پر عمل مشکل ہو جائے گا کہ "مرد حاکم ہوتا ہے اور عورت اس کی تابع" لیکن ابھی جو حالات ہیں وہ بھی کہہ رہے ہیں کہ یہ بات اب کتابوں تک ہی رہ گئی ہے۔
اللہ تعالیٰ اس قوم کی عورتوں پر رحم فرمائے اور انہیں ہدایت دے۔
عبدِ مصطفیٰ
Post a Comment
Leave Your Precious Comment Here