امام غزالی کے فتوے کی وجہ سے...

چند دنوں پہلے مجھے ایک تحریر بھیجی گئی جس میں امام غزالی رحمہ اللہ تعالی کے بارے میں یہ لکھا گیا کہ مسلمانوں کو ترقی سے روکنے والے امام غزالی ہیں اور انھوں نے اپنے دور میں ایسے فتوے دیے کہ مسلمان سائنس سے دور ہونے لگے اور آج تک جو مسلمانوں کے حالات ہیں اس کی وجہ امام غزالی کا فتوی ہے!
پھر آگے لکھا کہ خلافت عثمانیہ کے دور میں پرنٹنگ مشین کے استعمال پر حرام ہونے کا فتوی دیا گیا جس کی وجہ سے مسلمان پیچھے ہوتے چلے گئے!
یہ ساری باتیں بہتان کے علاوہ کچھ بھی نہیں، ان باتوں کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے، جس نے بھی یہ لکھا ہے اس کا مقصد صاف ظاہر ہے کہ وہ مسلمانوں کو علما سے بد ظن کرنا چاہتا ہے جیسا کہ تحریر میں آگے جا کر لکھتا ہے کہ:
"ان فتوے کے بارے میں سوچ کر عجیب لگتا ہے، آج بھی ایسے عجیب عجیب فتوے دیے جاتے ہیں اور ہم خاموش رہتے ہیں جس کی وجہ یہ ہے کہ ہم نے اسلام کو سمجھا ہی نہیں اور جو علما نے کہا وہ مان لیا، علما سے بھی غلطی ہو سکتی ہے"

اسے پڑھ کر صاف معلوم ہوتا ہے کہ علما سے بغض کو الفاظ کا جامہ پہنا کر بیان کیا گیا ہے اور "فتویٰ" جو کہ شرعی حکم ہوتا ہے اسے ہلکا دکھانے کی کوشش کی گئی ہے اور اسلام کا نام لے کر گمراہی کی طرف دعوت دی گئی ہے کہ ہر شخص شریعت کو اپنے آپ سمجھے اور فتووں کی مخالفت پر اتر آئے۔

جس نے بھی یہ سب لکھا اس نے آخر میں اپنی جہالت کو ثابت کرتے ہوئے لکھا کہ:
"جب ہوائی جہاز آیا تو اس میں سفر کرنے کو حرام ہونے کا فتوی دیا گیا،
جب ریڈیو آیا تو اس کے حرام ہونے کا فتوی دیا گیا... (پھر تحریر کے آخر میں لکھتا ہے کہ) لگتا ہے یہ امت حرام اور حلال کا فرق کرنے میں ہی ختم ہو جائے گی اور ہم ترقی نہیں کر پائیں گے"۔

اب بتائیں کہ حرام اور حلال کا فرق مسلمان نہ کرے تو کون کرے؟ اور یہ کون ہو سکتا ہے جو حرام حلال کی تمیز ختم کر کے ترقی کی طرف لے جانا چاہتا ہے؟ ایسی ترقی جو اللہ اور اس کے رسول کے بیان کیے گئے احکام کے خلاف ہو وہ ترقی نہیں بلکہ جہنم کا راستہ ہے، ایسی تحریریں ایک سازش کے تحت دشمنوں کی طرف سے عام کی جاتی ہیں تاکہ مسلمانوں کا ذہن بدل دیا جائے اور پھر ان کے ذریعے قوم مسلم میں فتنہ پیدا کیا جائے، ہوشیار رہیں اور ایسی تحریروں، ویڈیوز اور کسی بھی طرح کے مواد پر بھروسہ نہ کریں۔

عبد مصطفی

Post a Comment

Leave Your Precious Comment Here

Previous Post Next Post